ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج ہمائیوں دلاور کی عدالت میں سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کیس کے دائرہ اختیار پر دلائل مکمل کرلیے۔
جج نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل دونوں درخواستوں پر مکمل ہو چکے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ابھی میں نے توشہ خانہ کیس کے دائرہ اختیار پر دلائل دیے ہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ دونوں درخواستوں پر دلائل دے دیے ہیں تو فیصلہ فرما دیں۔
جج نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ عدالت کو نہیں کہہ سکتے کہ فیصلہ کریں یا نہ کریں۔ وکیل گوہر علی خان نے گزشتہ سماعت پر درخواستوں پر دلائل دینے کا بیان حلفی دیا تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم وکیل گوہر علی خان نے کون سا بیان حلفی دیا ہے۔ خواجہ حارث نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگلے جمعہ تک سماعت ملتوی کردیں، کیس کو کیس رہنے دیں۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میرا تو اعتراض ہے کہ عمران خان کی دونوں درخواستیں بھی قابل سماعت ہیں بھی یا نہیں، سیشن عدالت اپنا فیصلہ واپس نہیں کر سکتی، عمران خان کو ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں کی حد تک سماعت ملتوی نہیں ہوگی، دلائل آج ہی ہوں گے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عمران خان دیر سے اٹھتے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس بھی 4 بجے آئے تھے، جج نے کہا کہ آپ اپنے دلائل کو آج ہی مکمل کریں، ٹرائل پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں انڈر ٹیکنگ کی ضرورت کیوں پیش آئی، وکلا کی ہڑتال والے دن مکمل دلائل دینے کو تیار تھا، الیکشن کمیشن کے وکلا کی تیاری دونوں درخواستوں پر ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن کمیشن کے وکلا کی تیاری ہے تو آپ بھی دونوں درخواستوں پر تیاری کرکے آتے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے دائرہ اختیار کا معاملہ جج ظفر اقبال کے سامنے بھی رکھا تھا۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ سیشن عدالت کے متعدد فیصلوں کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ جس کے جواب میں وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کو عام کیس کی طرح لیا جائے، کیا رات تک سنیں گے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ آدھا گھنٹہ رہ گیا ہے، خواجہ حارث نے جو دلائل دینے ہیں دے دیں۔
جج نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ دونوں درخواستوں کی بنیاد تو بتا دیں، جواب میں خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت سے احسان نہیں چاہیے، کیس سنا جائے، عمران خان اسلام آباد عدالت میں پیشی پر آئے اور ان کے گھر پر پولیس نے کارروائی کی۔
جج نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ کو اپنے دلائل پر بھی اعتبار نہیں؟
فاضل جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک فیصلے سے دونوں درخواستوں کو مسترد کرسکتا ہوں، وکیل گوہر علی خان نے دونوں درخواستوں پر بحث کرنے کی انڈرٹیکنگ دی تھی۔
وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ بحث تو کر رہے ہیں لیکن عدالتی وقت ختم ہوچکا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کو سارا دن نہیں چلایا جاسکتا، عدالت میں بحث کرنے کیلئے آئے ہیں، تاریخ لینے کیلئے نہیں۔