• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس لائنز اسلام آباد میں قائم احتساب عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ 

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج نے چیئرمین تحریک انصاف کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ 

احتساب عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ عمران خان کو 17 مئی کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ 

ایڈیشنل سیشن محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث، فیصل چوہدری، علی گوہر اور علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب نے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، جس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا تھا۔

وقفے کے بعد سماعت

احتساب عدالت اسلام آباد میں وقفے کے بعد عدالتی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود، پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین اور انویسٹی گیشن آفیسر میاں عمر ندیم پیش ہوئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے۔

مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے: عمران خان

عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ تمام ضروری کاغذات عمران خان کے وکلاء کو فراہم کر دیے جائیں گے۔

وکیل خواجہ حارث کے دلائل

وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں گرفتاری کی قانونی بنیاد پر بات کر رہا ہوں، جس طرح عمران خان کو گرفتار کیا گیا، قانونی طور پر گرفتاری غلط ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم یہاں کرپشن کا معاملہ بیان کر رہے ہیں، رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑی تھی، این سی اے نے وہ رقم حکومتِ پاکستان کو واپس بھیجی، لوٹی گئی رقم بد نیتی سے بزنس ٹائیکون کے ساتھ ایڈجسٹ کر دی گئی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ القادر ٹرسٹ چل رہا ہے، اس زمین پر عمارت بنی ہوئی ہے، لوگ القادر ٹرسٹ میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو ٹرسٹی ہوتا ہے وہ ایک لیگل پرسن ہوتا ہے، وہ پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتا، عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں۔

عمران کے وکیل کے دلائل مکمل

اس کے ساتھ ہی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیے۔

یہ انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ مر جاتا ہے: عمران خان

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ کون سا ریکارڈ اِن کو چاہیے جو میں نہیں مان رہا، نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھا کرنا ہے، جو بھی پیسے آئے تھے کابینہ کی منظوری سے آئے تھے، اس میں ہمارے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، یا تو ہم مان جائیں تو پیسہ آ جائے گا، دوسرا ہمیں قانونی چارہ جوئی کرنا ہوتی ہے تو ہم ہر کیس ہار جاتے ہیں، ہم قانونی چارہ جوئی پر آج تک 100 ملین روپے لگاچکے ہیں، مجھے حراست میں لیا گیا، شیشے توڑے گئے، میرے ڈاکٹر کو بلالیں، ڈاکٹر فیصل کو بلائیں، یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ آہستہ آہستہ مر جاتا ہے، میں کہتا ہوں میرے ساتھ مسعود چپڑاسی والا کام نہیں ہو۔

فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت اسلام آباد نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نیب نے عدالت سے عمران خان کا 14 روزکا جسمانی ریمانڈ مانگا ہے۔

عمران خان کی وکلاء سے مشاورت

سماعت کے موقع پر عمران خان نے اپنے وکلاء خواجہ حارث، فیصل چوہدری، علی گوہر اور علی بخاری سے مشاورت کی ہے۔

جج ہمایوں دلاور توشہ خانہ کیس کی سماعت کرینگے

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کریں گے۔

عطاء تارڑ، محسن شاہنواز کمرۂ عدالت میں موجود

عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت کے موقع پر ن لیگی رہنما عطاء اللّٰہ تارڑ اور محسن شاہنواز رانجھا کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔

عمران کے وکلاء کو پہلے روکا گیا

اس سے قبل پولیس لائنز پہنچنے والے عمران خان کے وکلاء بابر اعوان اور فیصل چوہدری کو اندر داخلے سے روکا گیا تھا۔

وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اپنی سیکیورٹی کے ساتھ پولیس لائنز کے اندر چلے گئے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور ملیکہ بخاری بھی پولیس لائنز پہنچے۔

شاہ محمود، اسد عمر کو بھی داخلے سے روک دیا گیا

پولیس لائنز میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور ملیکہ بخاری کو بھی داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان سے وکلاء اور رہنماؤں کو ملنے نہیں دیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتِ حال میں ہم ہائی کورٹ جا رہے ہیں تاکہ وہاں بتا سکیں کہ ہمیں سماعت میں شرکت سے روکا گیا ہے۔

جج ظفر اقبال پر ہمیں اعتماد نہیں: فیصل چوہدری

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا کیس توشہ خانہ کیس کے جج کے سامنے لگایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے جج ظفر اقبال کو کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے، ان پر ہمیں اعتماد نہیں، ان کے خلاف درخواست دائر کریں گے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں، ہمیں کیس کا ریکارڈ نہیں دیا گیا، حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کی۔

غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے: بابر اعوان

پی ٹی آئی رہنما وعمران خان کے وکیل بابر اعوان نے پولیس لائنز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی آئین نہیں، غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، نظر نہ آنے والی ایمرجنسی لگی ہوئی ہے۔

پولیس لائنز عدالت میں تبدیل

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی سماعت آج ہو گی۔

عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس یا ایف ایٹ کچہری کی بجائے پولیس لائنز ایچ الیون میں پیش کیا جائے گا۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد ہو گی یا نہیں؟ اس بات کا فیصلہ آج ہو گا۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے آج عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

احتساب عدالت کے جج سے نیب عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔

کمشنر آفس نے حفاظتی وجوہات کے باعث پولیس لائنز کو عدالت کا درجہ دیا ہے۔

سخت سیکیورٹی انتظامات

اسلام آباد کی اس پولیس لائنز کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی اور اسلام آباد پولیس تعینات کی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے پولیس لائنز کے باہر کنٹینرز بھی لگا دیے گئے ہیں۔

پولیس لائنز کے باہر مزید کنٹینرز پہنچا دیے گئے، 3 لیئرز پر مشتمل سیکیورٹی تعینات کی گئی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز اور ڈی آئی جی آپریشنز نے سیکیورٹی صورتِ حال کا جائزہ لیا۔

قومی خبریں سے مزید