وزیرِ خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی شروع سے نیب کے خلاف ہے، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ہمیں نیب کے ادارے کو بند کرنا ہو گا، پی ٹی آئی پر پابندی کاحامی نہیں۔
کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سے سیاہ روز ہیں، پیپلز پارٹی اصولی طور پر کبھی خوشی نہیں مناتی جب کوئی سیاستدان گرفتار ہو، سیاست دان گرفتار ہوتے ہیں تو پوری سیاست کا نقصان ہوتا ہے، سیاست دانوں کی گرفتاری پر ہم کبھی جشن نہیں مناتے، نہ مٹھائی بانٹتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھاری دل کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہا ہوں، پیپلز پارٹی نیب کی مخالفت کرتی آ رہی ہے اور پی ٹی آئی حمایت کرتی آئی ہے، خان صاحب نے ایک مہم شروع کرائی کہ نیب کو بچائیں، میاں صاحب حکومت میں آئے تب بھی مطالبہ کیا نیب میں ترامیم لے کر آئیں اور اسے بند کیا جائے مگر ہماری بات نہیں مانی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سب کا مطالبہ تھا کہ نیب ترامیم کریں، خان صاحب حکومت میں تھے تو ان کا مؤقف تھا کہ اپوزیشن این آر او مانگ رہی ہے، خان صاحب ہماری ترامیم پر نہیں مانے، ہم نیب ترامیم لے کر آئے اس سے فائدہ لینے والے خان صاحب خود ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم نے نیب ترامیم پیش کیں تو عمران خان نے اسے مک مکا قرار دے کر نیب بچاؤ مہم شروع کروا دی، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کی نیب ترامیم سے سب سے زیادہ فائدہ عمران خان اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی کابینہ کو دھوکا دیا، خان صاحب پر الزامات سنگین ہیں، 190 ملین پاؤنڈ سندھ کا پیسہ ہے، یہ پیسے سندھ کے عوام کو دیے جائیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر آپ یا میں اس جرم میں ملوث ہوتے تو کب سے جیل کے اندر ہوتے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ خان صاحب گرفتار ہوتے تو ان کی جماعت کے لوگ کہتے کہ ہمارا قائد کتنا بہادر ہے، خان صاحب کو سنگین الزامات کی وجہ سے قانون و آئین کےتحت گرفتار کیا گیا، اس کے جواب میں پی ٹی آئی کا ردِعمل کیا تھا؟ اگر وہ سیاست دان ہوتے تو ردِعمل سیاست تک محدود رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے سے فیصلہ کیا اور اس پر عمل درآمد کیا، پی ٹی آئی نے پہلے سے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ بندوق اٹھائیں گے اور ریاست پر حملے کریں گے، بلوچستان میں جناح ہاؤس پر بی ایل اے نے حملہ کیا اور لاہور کے جناح ہاؤس پر پی ٹی آئی نے، مجھے نہیں یاد کہ کسی جماعت نے 2 ہفتے کے ریمانڈ پر ایسے حملے کیے ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے قائد کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا، ہم نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا، کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ نہیں کیا، شہید بی بی نے کبھی ایک پتھر بھی نہیں اٹھایا، بی بی کی شہادت کے بعد پورا ملک غم و غصے سے پھٹ پڑا، ہم نے سیاسی جواب دیا، پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، عوام کو منع کیا، ہم نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے کہا تھا کہ یہ سیاسی دہشت گرد ہیں، ہماری بات نہیں مان رہے، پی ٹی آئی کا جو کردار رہا ہے، اب ان کو جواب دینا پڑے گا، جو جو جرائم میں ملوث تھے، ان کو جواب دینا پڑے گا، پہلی بار نہیں کہ پی ٹی آئی نے آئین کی خلاف ورزی کی ہو، اپریل میں عمران خان نے آئین توڑا اس وقت بھی ان کے خلاف کچھ نہ ہوا، جب عمران خان کو گرفتاری کے وارنٹ کی تکمیل کے لیے پولیس پہنچی تو کیا کچھ ہوا، انہوں نے سمجھا کہ قانون تو سب کے لیے ہے پی ٹی آئی کے لیے نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس کے دوران لائٹ چلی گئی جس پر انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بتا دوں کے بلاول ہاؤس میں بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہر ریڈ لائن کو کراس کر دیا ہے، اب ریاست اور اداروں کی ذمے داری ہے کہ قانون و آئین پر عمل درآمد کریں، اگر آئین و قانون پر عمل درآمد ہوا تو کوئی جماعت آئندہ آئین و قانون توڑنے کا نہیں سوچے گی۔
ایک صحافی نے بلاول بھٹوزرداری سے سوال کیا کہ کیا ریاستی تنصیبات پر حملے کرنے والی پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے سے متعلق سوچا جا رہا ہے؟
وزیرِ خارجہ نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے مکمل طور پر آئینی اور قانونی طریقہ کار اپنانا ہو گا، کسی کو کالعدم قرار دینے کے حق میں نہیں ہوں، یہ آخری آپشن کے طور پر ضرور موجود ہے، اب تک سامنے آنے والے ویڈیو شواہد کی بنیاد پر ٹی وی پر بیٹھ کر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، جو کرنا تھا وہ کر لیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب تحریکِ انصاف کو مزید خرابی نہیں کرنی چاہیے، پُرتشدد احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کریں، کیسز کا سامنا کریں، کوشش ہے کہ کوئی ایسا نتیجہ نکالا جائے جس سے ملک میں سیاسی استحکام لا سکیں، پی ٹی آئی پر پابندی کاحامی نہیں، رائے لی گئی تو شاید میں آخری بندہ ہوں گا۔