• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آہ! وطن عزیز میں گزشتہ ایک سال میں کتنا کچھ برے سے بدتر اورپھر بدترین ہو کر اب انتہا پر پہنچا، سراپا خطرناک ہو گیا۔اس پر ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ چیخ چیخ کر پکار رہی ہے ۔آئین پاکستان کب کام آئے گا ؟اس کو اپنی مرضی کے مطابق اپنی محدود ضرورت کیلئے کس نے مفلوج کیا اور اس کے مکمل اطلاق میں دولت راج کی مسلسل اور شر انگیز رکاوٹوں اور من مانی تشریح سے ملکی داخلی سلامتی پر پےدرپے حملوں کا حتمی مطلب کیا ہے ؟مین اسٹریم میڈیا پر قابض ہو کر نظام بد (oligarchy)کے کارندے جکڑے میڈیا سے جتنا خطرناک سیاسی ابلاغ کر رہے ہیں اس پر پیمرا کے اپنے قانون و ضابطےتو اس آگ سے نذر آتش ہوئے ہی ہیں بنتی بگڑی رائے عامہ میں جتنی شدت آ رہی ہے اور یہ معاشرتی نفسیات کو کس شکل میں متاثر کر رہی ہے ،سرکاری درباری ابلاغی مہم جوئوں کو اس کے اثرات و نتائج کا کوئی اندازہ ہے ؟ملکی صورتحال کے بعد تو ہو گیا ہے لیکن وہ آئینی انتخابی عمل کو روکنے کیلئے یہی چاہتے تھے۔ اب ابلاغی مہم جوئوں کو اس کے اثرات و نتائج کا کوئی اندازہ ہے ؟روز کی بنیاد پر کتنے فوری قابل گرفت جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں، سیاسی ابلاغ کو جتنا پر خطر بنایا جا رہا ہے اس سے نکلی تباہی نظر نہیں آ رہی ؟اپنی بھی بینائی اتنی متاثر ہو گئی یا سفاکی پورے جسم و روح پر مکمل غالب ؟عوام کے ٹیکس سے چلنے والے ٹی وی ہی نہیں ، نجی چینلز پر بھی مکمل کنٹرول سے مین اسٹریم میڈیا کی پیشہ ورانہ متاع، عوام الناس کے اعتبار و اعتماد (SOURCE CREDIBILITY) کو زمین سے لگا دیا گیا۔ میڈیا مالکان اورعامل صحافی ہوشیار رہیں اوریہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ وہ کس زمانے کے صحافی ہیں ؟سوشل میڈیا بلاشبہ جتنی بڑی نعمت ہے اتنا پرخطر اور گنجلک بھی، پاکستانی مین اسٹریم میڈیا کو اس درجے پر اور شتر بے مہار اولی گارکی کی گرفت میں لاکر بڑی جدوجہد ،سرمائے اور ارتقائی عمل سے تیار ہوئے اس قومی ا بلاغی اثاثے کو دولت راج (نظام بد) کا اسیر کرکے تباہ کرنے کیلئےآئین جمہوریت اور آزادی صحافت کے علمبردار سر جوڑیں۔ یاد رہے کہ تحریک قیام پاکستان کے جن چار پانچ کلیدی محرکات سے برصغیر میں الگ مسلم ریاست کا قیام ممکن ہوا ،ان میں مسلمانان ہند میں اپنا مکمل اعتبار رکھنے والی مسلم صحافت سب سے سرگرم محرک تھی ۔آج 75سال میں اس کی متاع عزیز بڑے خطرے سے دوچار ہے اور اس کا نتیجہ ملکی مجموعی پرخطر صورتحال کی ایک بڑی وجہ ہے جس طرح میڈیا کو پابند کرکے آتشی سیاسی ابلاغ کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے، میڈیا مینجمنٹ کا یہ ڈیزائن یقیناً پاکستان دشمن ہے اس کے تو سرعام تجزیے کا بھی یارا نہیں کہ اس سے وطن عزیز پر نظریں لگائے گدھ زیادہ بڑا اور فوری فائدہ اٹھائیں گے اور مسلط اولی گارکی کے نزدیک یہ بڑا جرم قرار پائیگا لیکن سوسائٹی اس خوف سے تو آزاد ہو گی۔

گزشتہ تین روز سے ملک میں جتنا خوفناک اور آتش زدہ ماحول بنا اس کا قومی ابلاغی بہائو سے گہرا تعلق ہے ۔تاہم اس نے ،خطرناک بن گئے سیاسی معاشی اور آئینی بحران کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے بڑے بڑے ڈیزاسٹرز کی مکمل تصدیق کردی ،یہ سیاسی و معاشی بحران میں بڑا تباہ کن قابل خدمت اضافہ ہوا ،اس کے نتیجے میں 9مئی مکمل ہوئے سال سیاہ کا یوم سیاہ قرار پایا۔ اسلام آباد کی عدلیہ میں سپریم کورٹ سے غیر قانونی قرار دی گئی گرفتاری کی ایٹ لارج اشتعال انگیز نوعیت سے نکلنے والے گہرے منفی نتائج کے محتاط مفروضے (HYPOTHESIS) کے درست ہونے کی قانونی تصدیق ہوئی۔ کمیونیکیشن سائنٹیسٹس اورا سکالرز کی (CONSUMMTION)کیلئے۔ وائے بدنصیبی پاکستان کے اولیگارکی کے مسلط نظام بد کی انتظامی چھتری میں دنیا بھر کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک (مکمل قابل مطالعہ و تحقیق )کمیونیکیشن ڈیزاسٹر کی کیس اسٹڈیز روزانہ کی بنیاد پر تیار ہو رہی ہیں اوروہ بھی داخلی امن اور ملک گیر فراہمی اطلاعات کے کلیدی ذمے داران کی مسلسل سوال بنی اپروچ اور ابلا غ سے تیار کردہ۔

جتنا بڑا اور جتنا تباہ کن قومی بحران اتنا ہی وجہ اور حل واضح ۔وجہ موجود کے مقابل کئی گنا بہتر چلتی عمران حکومت کو آئینی مدت سے 14ماہ پہلے اکھاڑنے کی بیتابی جس میں مولانا صاحب تبدیلی اقتدار کے ساتھ ہی مبتلا ہو گئے اور باآسانی شریف ،زرداری کو بٹھانے ملانے میں کامیاب ہوگئے یہ نسخہ بے نتیجہ ہوا اتحاد ٹوٹا پھر مولانا جوڑنے اور جوڑ کر اپنی بیتابی ہر دو اہداف (شریف زرداری ) میں کامیاب ہوئے، دونوں اپنے ادوار کے اک دوجے کے خلاف قابل گرفت و احتساب مقدمات کے عتاب کی شدت کو کم کرنے کیلئے پی ڈی ایم کی پناہ میں یکجا ہو گئے ۔خان، باجوہ جملہ اختلاف نے عمران حکومت ختم کرنے کی بے چینی کو حصول ہدف کا یقین پیدا کیا ۔مہنگائی نے مہم کی کامیابی کا ماحول او رسازگار کر دیا عمران کے احتساب پر قائم دائم رہنے کے ایجنڈے اور باپ بیٹے کے خلاف 11ارب کی منی لانڈرنگ کے الزام کی سنجیدگی ،پاپڑ اور فالودے والوں اور بزنس ملازمین کے پر اسرار اربوں کے اکائونٹس کی بے نقابی نے دونوں اولاگرکس کو خائف کر دیا مہنگائی اور بڑھی تو تین مہنگائی مکائو حکومت مکائو کے عزم سے یکجا ہوئے عوام تو انگیج نہ ہوئے البتہ خان،باجوہ تنازع معنی خیز اطلاعات کے ساتھ اور بڑھ گیا ،خطے اور عالمی سیاسی صورتحال کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت اور اس حوالے سے خان کی اہمیت اورکردار میں تیزی سے اجاگر ہونے کے ماحول میں ہارس ٹریڈنگ کا متروک حربہ بڑی مکاری سے بحال کیا گیا ۔ باپ بیٹا خطرناک فردِ جرم سے بال بال بچ کر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن گئے۔

عوام کوسب کچھ سمجھ آگیا اور خوب آیا تو آپے سے باہر ہو گئے ،خان نے خوب کیش کرایا زیرو یکدم سیاسی ہیرو بھی بن گئے ۔تخت لاہور کے معرکے میں چمک کو شکست ہوئی خان خطرناک حد تک لبریز ہو کر آئین پر چلتے حکومتیں گنوا بیٹھے ،جمبو سائز ضمنی انتخابات کے نتائج سے اولی گارکی کو انتخاب اور اطلاق آئین نے اتنا خوفزدہ کیا کہ دولت راج کے دیوتا اور تیار ہوتی آل اولاد ملک ،آئین عوام کو بھاڑ میں جھوک کر ،تینوں سے لڑائی بھڑائی پر تل گئی، اسٹیبلشمنٹ کی ایسے بحرانوں کو سنبھالنے اور آ دھمکنے ’’شوک آبزرور‘‘ پوزیشن ختم ہونا ثابت، عدلیہ آئینی عمل کو بحال کرنے کی اپنی ذمے داری پوری کرنے کیلئے بڑھی تو وہ خوفزدہ دولت راج کا ہدف بن گئی بڑا سوال قومی سہمے گھمبیر سیاسی منظر پر وارد کہ ’’آئین کب اور کیسے کام آئیگا‘‘

تازہ ترین