وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کو اسپانسر اور کفالت کی جا رہی ہے، ان کی سہولت کاری کرنے والے افراد کو حدود کا پاس نہیں۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم احتجاج، ہمارا مطالبہ ہے کہ عدلیہ سہولت کاری نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ دو ججوں کو بولنے نہیں دیا گیا، ہماری سیاست میں کہیں بھی انتقام کا لفظ موجود نہیں، ذاتی طور پر شرمندہ ہوں اور جتنی بھی مذمت کی جائے ان چیزوں کی وہ کم ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جن فیملیز کا تقدس پامال ہوا، میں معافی مانگتا ہوں، ذاتیات پر مبنی سیاست نہیں کرتا، سیاسی مخالفت میں زبانی باتیں کرتے ہیں، حدود کراس نہیں کرتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ کچھ ہوا ہے تو بھی ہمیں حق نہیں کہ مخالفین کے ساتھ اس طرح رویہ رکھا جائے، عثمان ڈار کی والدہ اور دیگر سیاسی برادری کے گھر پر واقعات ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کا کچھ نہیں جاتا، میرے لیے باعث شرم ہے، جن خواتین کی عزت پامال ہوئی، ان کے گھروں پر جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پانچ چھ سالوں میں سیاست میں بہت سی حدود کراس ہوئی ہیں، جس قسم کا ریلیف عمران خان کو مل رہا ہے، کاش ہمیں بھی ملتا، اگر یہ انصاف ہے تو اس وقت انصاف کہاں تھا جب ہم عدالت میں پیش ہوئے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے پورے پورے خاندان کو عدالت میں بلایا گیا، میرے خاندان کے دو لوگ آج سے دو ماہ تک عدالتوں میں جاتے رہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں سیاسی مخالفین کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے سب کو یاد ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایک شخص کو بلینکٹ ضمانتیں مل رہی ہیں، یہ کونسا انصاف ہے ؟ کونسی عدالتیں ہیں؟ پارلیمنٹ اس ساری چیزوں کا سدباب کرے گی، ایگزیکیٹو کی جانب سے پارلیمنٹ کی حدود کراس کی جا رہی ہے، پارلیمنٹ آئین کے مطابق اپنی حدود کی حفاظت کرے گی، ایگزیکیٹو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی حدود کا علم ہے اور پوری طرح اس پر عمل کر رہے ہیں، نواز شریف کے خلاف ایک ایجنڈے پر عمل درآمد شروع ہوا تو اس میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ شامل تھی، ان کی سیاست ختم کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا جوائنٹ ونچر تھا، اس وقت جو عدلیہ میں تھے آج رسوا ہو رہے ہیں۔
ن لیگ رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا بھائی آج ملک کا وزیرِ اعظم ہے، وقت ایک جیسا نہیں رہتا، آنے والے دنوں میں ہم اداروں کا دفاع کریں گے، پارلیمنٹ کا بھی دفاع ہو گا، عدلیہ کا ایک حصہ ان کی سہولت کاری کر رہا ہے، پارلیمنٹ اس کا بھی جواب دے گی، ٹی ٹی پی جی ایچ کیو پر حملہ کرتی ہے یا پی ٹی آئی کرتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ یہ کہتا ہے کہ میں نے نہیں کہا، اس کا ویڈیو پیغام ایک روز پہلے نشر ہوا، اس شخص نے تشدد کی ترغیب دی ہے، کل تک ادارے اس کے مائی باپ تھے، آج ان پر حملہ آور ہوتا ہے، ان حالات میں انارکی پھیلتی ہے تو ذمےداری عمران خان اور اس کے سہولت کاروں پر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ضمانت ہونے کے تین دن بعد رہائی ہوتی تھی، میری ضمانت کے کیس میں تین مرتبہ بینچ ٹوٹ گئے تھے، پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا آپشن موجود ہے، عمران خان عدلیہ سے این آر او لے رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عدالت میں ملزم پیش ہو رہا ہے، عدالت عظمیٰ کا چیف جسٹس کہے دیکھ کر خوشی ہوئی، اٹھ کر گلے ہی لگا لیتے، اس جج سے انصاف کی کیا توقع کرتے ہیں جو ملزم کو کہے وش یو گڈ لک، اعلیٰ ترین عدلیہ کے عہدے کا یہ حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنے والوں کو اپنی حدود کا پاس ہے نہ عمران خان کو ہے، اس صورتحال میں ان لوگوں کو ان کی زبان میں جواب دینا مناسب ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ عدلیہ آئین کے مطابق چلے، سہولت کاری نہ کرے، چار سال عمران خان لوٹتا رہا، اب اس کے حواری لوگوں کے گھر لوٹ رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اس نے اپنی مرضی کا آرمی چیف بنوانے کے لیے پورا زور لگایا، عمران کا 10 سال حکمرانی کا پلان تھا، پورا نہیں ہوا، اسے اس کا دکھ ہے، صدر عارف علوی کو فوج پر حملے پر ایک لفظ نہیں بولا، شرم آنی چاہیے۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ عدالت میں وہ جب گیا کسی نے اسے لنگڑاتے ہوئے دیکھا؟ وہ بھول جاتا ہے کہ اسے لنگڑانا ہے، آج اگر اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے تو اس پر اسے اعتراض ہے، آج وہ اسٹیبلشمنٹ کے ترلے کرتا ہے پیغامات بھیجتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زرداری صاحب کی ہمشیرہ کو بند کیا گیا، نواز شریف سیاست میں ہیں، ان کا بھائی وزیرِ اعظم ہے، اگر فوج اور پولیس کی جانب سے حملے کے دوران ردعمل دیا جاتا تو ریاست کو نقصان پہنچتا، فوج بھی فائر کر سکتی تھی لیکن پھر ہو ہوتا جو عمران خان چاہتا ہے، وہ اپنے ورکر کے جنازوں پر سیاست کرنا چاہتا ہے۔