امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے سوال پوچھ لیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے پوچھا کہ بلاول بھٹو بتائیں وہ آج کس چیز کا جشن منا رہے ہیں؟ مردم شماری میں کراچی کی کم گنتی کا یا بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا؟
میڈیا کے روبرو حافظ نعیم الرحمان نے پیپلز پارٹی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ووٹ سے جیتتے تو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن کراچی والوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تشدد اور آر اوز کی مدد سے نتائج تبدیل کیے۔
حافظ نعیم کا سندھ حکومت پر بلدیاتی الیکشن میں کامیاب نمائندوں کو ٹارگٹ کرکے گرفتار کرنے اور میئرشپ کی حمایت کےلیے بھی دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی صورتحال بہت تشویش ناک ہے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ پر تشدد کارروائیوں اور قومی املاک کی تباہی کی حمایت نہیں کی جا سکتی، امن و امان کی آڑ میں سیاسی کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائی بند ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی گرفتار خواتین کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے، بلدیاتی الیکشن میں کامیاب نمائندوں کو ٹارگٹ کر کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ گرفتار بلدیاتی نمائندوں پر حمایت کےلیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کے ہاتھوں یرغمال ہے ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مار پیٹ اور پولنگ اسٹیشن پر قبضوں میں ناکامی کے بعد آر او کی مدد لی گئی، انور چوہان صاحب کیا یہ الیکشن کمیشن کے منہ پر کالک نہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم اس طرح سے عوام کا مینڈیٹ کھانے نہیں دیں گے، آپ کیسے اپنی مرضی سے چیزوں کو بدل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب میئر کا انتخاب ہونے والا ہے تو انہوں نے اسمبلی میں بل پاس کرلیا، اصولی طور پر ہمیں اختلاف نہیں تھا لیکن اس موقع پر بل پیش کرنے پر اعتراض ہے، الیکشن کمیشن ہمیں نہیں سنے گا تو ہم عدالت جائیں گے۔