• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب سے بڑا اور مالا مال صوبہ بارود کا ڈھیر بن گیا: سراج الحق

امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق—فائل فوٹو
امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق—فائل فوٹو

امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور مالا مال صوبہ بارود کا ڈھیر بن گیا ہے۔

کوئٹہ میں نیوز کانفرنس میں سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جاتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو مسلح لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے، ان حالات و واقعات کا ذمے دار کون ہے؟

سراج الحق کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے، 19 مئی کو ژوب میں جلسہ تھا، راستے میں نوجونواں اور بزرگوں نے استقبال کیا، اس موقع پر ہم پر خود کش حملہ ہوا، اللّٰہ کا شکر ہے جس نے خود کش منصوبے کو ناکام بنایا۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں، یہاں بے امنی ہے، بے روزگاری ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن نے گوادر کے عوام کے حقوق کے لیے دھرنے دیے، ہمارا اب بھی عزم ہے کہ بلوچستان کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

سراج الحق کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے مسائل سے صوبائی اور مرکزی حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، صوبے میں موٹر وے کی ایک کلو میٹر سڑک بھی نہیں ہے، 10 سال سے بلوچستان میں سڑکوں، سی پیک اور خوش حالی کے نعرے سن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا، بلکہ یہاں بے امنی اور ٹارگٹ کلنگ ہے، جماعتِ اسلامی نے بلوچستان کے حقوق کی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے اراکینِ پارلیمنٹ نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔

سراج الحق کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے مسائل جوں کے توں ہیں، جو آتا ہے وہ ناکامی کا تمغہ لے کر جاتا ہے، اسٹیبلشمنٹ اگر پاکستان کو بچانا چاہتی ہے تو بلوچستان پر قومی مشاورت کرے، یہاں بہت باشعور لوگ اور باصلاحیت نوجوان موجود ہیں۔

امیرِ جماعت اسلامی نے کہا کہ شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کر کے واقعات ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہوتا ہے،  پہلے پینے کے پانی کا مسئلہ تھا، آج جینا ہی مشکل ہو گیا ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 65 فیصد کرپشن ہے، صوبے میں اپوزیشن کا وجود ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خودکش حملے میں کون ملوث ہے، بطور شہری جاننا چاہتا ہوں، حکومت سے مطالبہ ہے کہ تحقیقات کر کے حقائق عوام کے سامنے لائے، مجھے کہا گیا کہ بلٹ پروف گاڑی استعمال کریں، جو حکومت تحفظ نہیں دے سکتی وہ ایوان چھوڑ دے۔

سراج الحق کا مزید کہنا ہے کہ ملک میں آئینی، معاشی اور سیاسی بحران ہے، اداروں میں تصادم سے ملک تباہ ہو گا، پی ڈی ایم کی حکومت سے بھی ملک میں کوئی بہتری نہیں آئی، پی ڈی ایم اور تحریکِ انصاف کے طرزِ حکومت میں کوئی فرق نہیں۔

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف اور پی ڈی ایم کی جنگ سے ملک کو مزید نقصان ہو رہا ہے، مذاکرات سے سیاسی حل نکالا جائے تاکہ بحران کا خاتمہ ہو، ملکی مسائل کا حل پی ڈی ایم کے پاس نہیں، واحد حل یہ ہے کہ عوام کو اختیار دیا جائے، اتفاقِ رائے کے ساتھ الیکشن کی ایک تاریخ کا اعلان کیا جائے، اگست میں شفاف الیکشن کروایا جائے تاکہ عوام نئی قیادت کا انتخاب کر سکیں۔

قومی خبریں سے مزید