• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو عشروں سے اپنے ملک پر حکمرانی کرنیوالے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے گزشتہ روز صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کمال کلیچدار کے 48 فی صد ووٹوں کے مقابلے میں 52 فی صد ووٹ لے کر پوری دنیا کے جمہوری حکمرانوں میں مقبولیت کے اعتبار سے بلند ترین مقام حاصل کرلیا ہے۔ 69سالہ رجب طیب ردوان نے اپنی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کا اولین مظاہرہ بلدیہ استنبول کے سربراہ کی حیثیت سے کیا۔ اسکے بعد 2003ءسے 2014 تک وہ ملک کے وزیر اعظم رہے جبکہ صدارتی نظام رائج ہونے کے بعدسے مسند صدارت پر فائز ہیں ۔ اردوان اور ان کے ساتھیوں کی صبر آزما جدوجہد کے نتیجے میں ملک میں سیاسی استحکام آیا اور فوجی قیادت کے ہاتھوں منتخب جمہوری حکومتوں کا بار بار تختہ الٹے جانے کا سلسلہ بند ہوا ۔ فوجی بغاوتوں کو اعلیٰ عدلیہ سے سند جواز فراہم ہوجانے کا بھی اردوان نے کامیابی سے سدباب کیا اور معیشت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبہ زندگی میں اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی پالیسیاں اپنائیں جس کے باعث ان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ اس کا نہایت حیرت انگیز مظاہرہ جولائی 2016ءمیں فوجی بغاوت کے دوران ہوا جب وہ دارالحکومت سے باہر تھے۔ انہوں نے آدھی رات کو ایک مختصر خطاب میں ترک عوام سے سڑکوں پر نکل آنے کی اپیل کی جس پرلاکھوں افراد گھروں سے باہر آکر فوجی ٹینکوں کے سامنے دیوار بن گئے اور بغاوت ناکام ہوگئی جبکہ حالیہ صدارتی انتخاب نے واضح کردیا ہے کہ عوام کی اکثریت اب بھی ان کے ساتھ ہے۔ امید ہے کہ اردوان تازہ عوامی مینڈیٹ ملنے کے بعد اظہار رائے کی آزادی وغیرہ کے حوالے سے بھی اپنی حکومت کے خلاف شکایات کا ازالہ کریں گے اور اپنے ملک ہی نہیں بلکہ عالم اسلام اور بین الاقوامی معاملات میں بھی ترکیہ ان کی قیادت میں اہم کردار ادا کریگا۔

تازہ ترین