اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی طلبی کا سمن معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عام افراد کی ٹیلیفونک گفتگو کی ریکارڈنگز اور آڈیو لیکس پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر لی۔
عدالتِ عالیہ نے وفاق، وزارتِ داخلہ، وزارتِ دفاع اور پی ٹی اے کو بھی پٹیشن میں فریق بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سیکریٹری قومی اسمبلی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر کے ان سے شق وار جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت کے تحریری حکم نامے میں اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، میاں رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے احترام اور تحمل کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کر رہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ پٹیشنر نجم الثاقب کو خصوصی کمیٹی کی طلبی کا سمن 25 مئی تک معطل رہے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں درج ذیل سوالات اٹھائے ہیں:
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر کے درمیان مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے نجم الثاقب کی کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس بھی معطل کر دیا۔