لفظوں میں وہ اثر کہاں ہو
دردِ جدائی جس سے بیاں ہو
جیون کے میلے میں بابا
آپ کی انگلی چُھوٹ گئی ہے
دنیا اُس سے روٹھ گئی ہے
آپ کی بٹیا ٹوٹ گئی ہے
لیکن اس ٹوٹے ہوئے دل کو
جلد ہی آخر جُڑ جانا ہے
خُود کے بکھرے سب ٹکڑوں کو
خُود ہی سمیٹ کے اُٹھ جانا ہے
ذات کے غم کو بھول کے بابا
سبق پرانا دُہرانا ہے
یہ دنیا تو ایسی ہی ہے
ہر رستہ ہی اَن جانا ہے
ہر اِک راہ میں، ایک کہانی
ہر اِک موڑ پہ افسانہ ہے
یہاں کے گورکھ دھندے میں بس
وہ جیتا، جو دیوانہ ہے
وہ دیوانہ، جس نے ہر پَل
حق کا علَم ہی لہرانا ہے
جینا ہے تو حق پہ جینا
حق کی خاطر مر جانا ہے
جیون کے میلے میں بابا
آپ کی انگلی چُھوٹ گئی ہے
دنیا بےشک رُوٹھ گئی ہے
لیکن بابا آپ کی بٹیا
منزل کی جانب ہی رواں ہے
بنجر ہوتی دل کی زمیں پہ
پھر سے کونپل پُھوٹ گئی ہے