سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے ایک قانون کو معطل کیا، دوسرا معطل نہیں کر سکتے۔
ججمنٹ اینڈ آرڈر ریویو ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر قانون معطل کر کے 8 رکنی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم بار بار قانون کو معطل نہیں کر سکتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ بتائیں کس اصول کے تحت ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر کو معطل کریں۔
وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر اور ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر کی شقوں میں مماثلت ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر آئین کے آرٹیکل 10 سے متصادم ہے۔
سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر قانون معطل کرنے کے دلائل پر ججز کے چہروں پر مسکراہٹ آ گئی۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر ایک قانون آئینی شقوں سے متصادم ہے تو ہرگز یہ قرار نہیں دیا جاسکتا کہ دوسرا بھی خلاف قانون ہے، دو قوانین میں مطابقت ہونا بالکل الگ بات ہے، قوانین میں مطابقت ہونا خلاف ورزی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دوران سماعت 6 جون سے لاپتہ وکیل ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ میں بھی درخواست گزار ہوں، عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، مجھے 2 سے 3 منٹ چاہئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سن لیں گے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے استدعا کی کہ سن ضرور لیجئے گا۔