• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس بینچ بنا دیں تو کوئی جج کومائنس نہیں کرسکتا، رانا ثنا

رانا ثنااللّٰہ، فائل فوٹو
رانا ثنااللّٰہ، فائل فوٹو  

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللّٰہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس بینچ بنا دیں تو کوئی جج کومائنس نہیں کرسکتا۔

رانا ثنااللّٰہ نے کہا کہ کل کی سماعت میں دو سینئر ججز نے اعتراض کیا تو ان دونوں ججز کو فوری طور پر بینچ سے علیحدہ کیا گیا، پتہ نہیں کس بات کی جلدی ہے۔

 اُنہوں نے کہا کہ کل بینچ میں شامل سینئر ترین جج نےکہا کہ میں اس عدالت کو نہیں مانتا، اگر میں یہ بات کروں تو توہین عدالت کا مرتکب ہوجاؤں گا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم جس بحران کا شکار ہیں اس کی ایک وجہ تو عدالتوں کا انصاف نہ کرنا ہے، ایک سینئر جج نے کہا کہ یہ لوگ سیاست کررہے ہیں۔

رانا ثنااللّٰہ نے سوال کیا کہ فیصلے اگر انصاف پر ہوتے نظر نہ آرہے ہوں تو ان فیصلوں کی کوئی وقعت ہے؟

اُنہوں نے کہا کہ مرضی کےبینچ بنا کر مرضی کے فیصلے کروائےجائیں گے تو ان میں قوت نہیں ہوتی، عدلیہ کے فیصلوں کی طاقت شفافیت میں ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ افسوس 14 مئی کو پنجاب کے الیکشن پر عمل نہیں ہوسکا، ہر ادارے نے ہاتھ جوڑ کر چیف جسٹس سے استدعا کی کہ فل بینچ بنالیں، فل بینچ کے فیصلے کو پوری قوم، پارلیمنٹ اور بار تسلیم کرے گی۔

رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ 7 سے تین رکنی بینچ کےفیصلوں کومسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو نتیجہ سامنے ہے۔

اُنہوں نےکہا کہ کل بھی یہی ہوا، 9 ممبرز بینچ پر 2 نے اعتراض کیا تو فوری 7 رکنی بینچ بنادیا گیا، اب کہیں اس بینچ کا فیصلہ بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے لیے 3 رکنی بینچ جیسا نہ ہو۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق چیف جسٹس بینچ بنا دیں تو کوئی جج کو مائنس نہیں کرسکتا، ہمارے بحران سے نہ نکلنے کی ایک وجہ عدالتیں اور جج صاحبان کا انصاف نہ کرنا ہے، عدالتیں یا ججز ان لاز کا شکار ہیں یا وہ سیاست کررہے ہیں۔

رانا ثنااللّٰہ نے کہا کہ اگر آرمی ایکٹ 1952ء کے تحت کسی کا ٹرائل نہیں ہوسکتا تو پھر اسے کالعدم قرار دے دیں۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ اسی لیے ہے کہ کوئی دفاعی نظام پرحملہ آور ہو تو اس کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہوگا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے گا کیونکہ یہ باقاعدہ طورپردفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے، انہوں نے کور کمانڈر ہاؤس میں دستاویزات اور چیزوں کو جلایا۔

رانا ثنااللّٰہ نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات آرمی کی ٹیم ہی کرے گی، انسانی حقوق کی بات کی جارہی ہے، کیا ان لوگوں کے بھی انسانی حقوق ہیں جنہوں نے شہداء کے مجسموں کو توڑا؟

اُنہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ ارسلان شہید کی ماں اور بہنوں کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں، کیا صرف ان کا حق ہے جو سازش کریں اور دفاعی ادارے پرحملہ آور ہوں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی دفاع پر جنہوں نے حملہ کیا ان کو منطقی انجام تک پہنچایا جائےگا، ایسا بینچ جو یہ فیصلے کر رہا ہے اس کے لیے سینئر جج نے کہا کہ یہ بینچ غیرقانونی ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ جو بینچ فیصلے کرنےجارہا ہے، اس کےنامزد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بینچ غیر قانونی ہے، بینچ پھر بھی بضد ہے اور فیصلے کرنے کو تیار ہے۔

اُنہوں نے کہا اندیشہ ہے ایسی بینچ کافیصلہ بھی 14 مئی کے الیکشن کے فیصلے سے دوچار نہ ہو۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ فیصلے کیے جائیں جو قومی امنگوں کے مطابق ہوں۔

قومی خبریں سے مزید