عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد ناصر اکبر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے معذرت کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
آئی جی اسلام آباد نے جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا۔
اپنے جواب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا جو تاثر بنا اس پر شرمندہ ہوں اور معذرت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے آفس آرڈر جاری کیا ہے، پولیس افسران کو آرڈر کیا ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔
آئی جی اسلام آباد ناصر اکبر نے کہا کہ سب انسپکٹر حیدر علی، کانسٹیبلز سہیل، فیصل اور وقاص گرفتاری میں شامل تھے، شیریں مزاری کی گرفتاری میں لیڈی کانسٹیبل سندس اور ماروی بھی شامل تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو گرفتاری سے قبل عدالتی حکم امتناع کا علم نہیں تھا، متعلقہ پولیس اہلکاروں کو شوکاز کر کے انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
جواب میں آئی جی اسلام آباد نے یہ بھی کہا کہ تھانہ کوہسار کے آفیشلز راولپنڈی پولیس کے ساتھ شیریں مزاری کے گھر کے باہر گئے، ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی حکم سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔