• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزل: راستے بھول گئے، دھیان ابھی باقی ہے ...

راستے بھول گئے، دھیان ابھی باقی ہے

دل میں احساس کا طوفان ابھی باقی ہے

حوصلہ ٹوٹنے دیتے نہیں سچّے جذبے

آپ کے ملنے کا امکان ابھی باقی ہے

جسم تو خاک میں ملنے کے لیے ہوتا ہے

روح سے روح کا پیمان ابھی باقی ہے

آشیاں پھونک دیا، حُسنِ چمن لُوٹ لیا

کیا کوئی اور بھی ارمان ابھی باقی ہے

آپ کی یاد سے وابستہ مِری سانس کی ڈور

آپ کا مجھ پہ یہ احسان ابھی باقی ہے

میرے چہرے سے ہٹائو نہیں اپنی نظریں

تنِ بسمل میں مِرے جان ابھی باقی ہے

جب بہار آئے گی گُل شاخوں پہ مہکیں گے ضرور

صحنِ گلشن کا نگہبان ابھی باقی ہے

شبینہ گل انصاری