جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان جی ڈی پی سے 100 گنا زیادہ قرض لے چکا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں ن لیگ کے مصدق ملک اور مشتاق احمد خان نے اظہار خیال کیا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ قانون ہے کہ اگر جی ڈی پی سے قرض 60 فیصد بڑھ جائے تو مزید قرض نہیں لے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جی ڈی پی سے 100 گنا زیادہ قرض لے چکا ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے 1 سال میں 15 ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔ یومیہ 34 ارب کا قرض لیا گیا، 60 ہزار ارب روپے تک پاکستان کا قرض پہنچ چکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹر اسحاق ڈار اس پر خوش ہورہے ہیں کہ قرضے آرہے ہیں، قرض آئے تو قیمتیں کم ہونی چاہیے تھی تاکہ عوام کو ریلیف ملے، جیسے ہی قرض آئے گیس، بجلی، پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ قرضوں کے لیے حال کا صیغا اور سرمایہ کاری کے لیے مستقبل کا صیغا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قرض دینے والے ممالک کو دیکھ لیں وہ عام لوگوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں، قرض لینے والے ممالک کے وزرا کا پروٹوکول دیکھ لیں۔
مشتاق احمد خان نے کہا کہ اسرائیل کے جبڑے سے معصوم بچوں اور انسانوں کا خون بہہ رہا ہے، چند دن پہلے 4، 5 افراد گرفتار ہوئے، جنہوں نے اسرائیل میں 7 سال گزارے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ افراد اسرائیل سے پاکستان پیسے بھیجتے رہے تھے، ایک این جی او میں امریکی پاکستانی اسرائیل گئے، 18 گریڈ کا پاکستانی افسر بھی تھا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہاکہ تل ابیب گئے اس وفد میں کچھ پاکستانی افسر بھی تھے، امریکن پاکستانیوں کا ہم کچھ نہیں کرسکتے، ان کے پاکستانی پاسپورٹ پر تو ایکشن لے سکتے ہیں۔
مشتاق احمد نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہیے کہ کون سے پاکستان افسر اس این جی او میں تل ابیب گئے، امریکا میں محسوس کیا کہ پاکستان پر اسرائیل سے تعلقات کا بے انتہا دباؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں اس وقت لڑائی جاری ہے، 12 افراد قتل، 70 زخمی ہیں، نگراں حکومت، گورنر، وزیراعظم کوئی کرم میں لڑائی روکنے والا نہیں۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ وزیراعظم خیبر پختونخوا گئے اور کرم کا ذکر تک نہیں کیا، بیشک لیپ ٹاپ تقسیم کریں لیکن گندم نہیں مل رہی چینی کی قیمت بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے ایم این ایز کو ایک ایک ارب روپے الیکشن کے لیے دیں لیکن جو قرض آرہے ہیں اس لیے کہ گندم کی قیمت بڑھائیں، اگر آپ بنیادی مسائل کو حل نہیں کریں گے تو الیکشن میں بیک فائر ملے گا۔