• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز پرغور، ذرائع

فوٹو ٹوئٹر قومی اسمبلی
فوٹو ٹوئٹر قومی اسمبلی

انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔

انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کا سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ان کیمرا اجلاس ہوا، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 73 انتخابی تجاویز زیر غور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ پہلے پارلیمنٹ جائزہ لے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگنی چاہیے یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پارلیمنٹ سیاسی جماعت پر پابندی لگانے پر متفق ہو تو معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے، پریذائیڈنگ افسر کو نتیجہ مرتب کرنے کےلیے مخصوص وقت دینے کی تجویز بھی دی گئی، نتائج مرتب کرنے میں تاخیر پر پریزائیڈنگ افسر کو جوابدہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں یہ بھی تجویز سامنے آئی کہ پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا، پریزائیڈنگ افسر دستخط شدہ نتیجے کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجے گا، پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے کی بھی تجویز دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دینے کی تجویز سامنے آئی ہے، پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی بھی تجویز دی گئی، شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی، امیدوار بھی قیمت ادا کر کے پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کر سکے گا۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار کےلیے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی، قومی اسمبلی کی نشست کےلیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک اخراجات کی حد مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، صوبائی نشست کےلیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کرنے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی، غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کےخلاف فوجداری کارروائی کرنے کی تجویز پیش کی گئی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کرنے کی تجویز دی گئی، پولنگ عملے کی حتمی فہرست بروقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ  کرنے کی  تجویز بھی سامنے آئی ہے۔

اجلاس میں یہ بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں کہ امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا، سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے، پریزائیڈنگ افسر کی اجازت سے سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں گے۔

قومی خبریں سے مزید