میں اس وقت زمانہ قدیم کی عظیم درس گاہ اورمعلوم انسانی تاریخ کی پہلی یونیورسٹی تکشا شیلہ کے قدیم دھرماراجیکا اسٹوپا کے سامنے موجود ہوں جو موجودہ پاکستان کے شہر ٹیکسلا میں واقع ہے، مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا کہ دنیا کے مختلف ممالک کے بُدھ بھکشو اس ہزاروں سال قدیم مقدس مقام کے سامنے اپنی مذہبی عقیدت کا اظہار کررہے ہیں جس کی یاترا کرنا دنیا کے ہر بّدھا کی دِلی خواہش ہے۔ مجھے نجانے ایساکیوں لگ رہا ہے جیسے میں جاگتی آنکھوں خواب دیکھ رہا ہوں اور ابھی میری آنکھ کھلے گی اور میرے سامنے ایک مرتبہ پھرٹیکسلا کے ویران کھنڈرات اپنے تابناک ماضی کا نوحہ پڑھتے نظر آئیں گے۔تاہم میں اس وقت سینکڑوں کی تعداد میں عالمی گندھارا سمپوزیئم کے شرکاء اور مقامی شہریوں کے ہمراہ اپنے آپ کو دنیا کے ان چندخوش قسمت ترین لوگوں میں شمار کر رہا ہوں جو اپنی زندگی میں ہی اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر ہوتے دیکھتے ہیں، آج سے چند سال قبل میں نے مذہبی سیاحت کے فروغ کا جو خواب دیکھا تھا، وہ اب حقیقت کا روپ دھار کر میرے سامنے کھڑا ہے،اس وقت پاکستان دوست ممالک بشمول سری لنکا، نیپال، ویت نام، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، چین، کوریا، انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے بدھ بھکشو میرے ساتھ گندھارا تہذیب کے قدیم مرکزی شہر تکشاشیلہ (ٹیکسیلا) میں موجود ہیں جہاں کبھی عظیم فلسفی کوٹلیہ چانکیہ حکمت و دانائی کا درس دیا کرتا تھا،ڈھائی ہزار سال قبل عظیم مفکر کی تحریر کردہ کتابیں ارتھ شاستر اور چانکیہ نیتی آج اکیسویں صدی میں بھی مقبولیت میں نمبر ون ہیں۔میں نے ٹیکسلا کے قدیمی علاقے کی اہمیت کی بناء پر وزیراعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت کی جانب سے بدھ بھکشوؤں کے تاریخی دورہ پاکستان کے تناظر میں ایک اعلامیہ کا مسودہ تیار کرکے کانفرنس مندوبین اور سفراء کرام کے ساتھ شیئر کرلیا ہے، مجھے یقین ہے کہ میری اس ادنیٰ کاوش کو تاریخ میں تکشاشلہ ڈیکلریشن کے نام سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ازل سے انسان آگے بڑھنے کا خواب دیکھتا آرہاہے بلکہ مالک نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیتے ہوئے خواب دیکھنے کی ایک ایسی خداداد صلاحیت ہمیں بخشی ہے جو دنیا کے اور کسی جاندار کے پاس نہیں، تاہم یہ بھی ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ انسان کے خواب صرف اسی صورت پورے ہوسکتے ہیں جب وہ انتھک جدوجہد کرے اور معاشرے کا ہر شہری خدمتِ انسانیت کی غرض سے بے لوث اپنا حصہ ڈالے۔ ابراہام لنکن نے اپنی قوم کو امریکن ڈریم دیا جسے امریکی قوم نے امریکہ کو سپر پاور بناکر پورا کیا، تاہم ایک عرصے تک امریکی سماج کالے اور گورے کے مابین تفریق کا شکار رہا، ان حالات میں مارٹن لوتھر کنگ نے اپنی تقریر میں "آئی ہیو اے ڈریم "کا نعرہ بلند کیا کہ وہ ایک ایسے امریکہ کا خواب دیکھتے ہیں جہاں ان کے بچوں کو انکی جلد کے رنگ نہیں بلکہ کیریکٹر پر پرکھا جائے۔ایسا ہی خواب چینی صدر شی چن پنگ نے چائنیز ڈریم کے نام سے متعارف کرایا۔ ہمارے بڑوں نے آزاد اور خودمختار مملکت کا خواب دیکھا جو قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پورا ہوا، قائداعظم نے اپنا خواب گیارہ اگست کی تقریر میں واضح کیاکہ وہ پاکستان کو ایک ایسی مثالی رول ماڈل ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر ایک کو مذہبی آزادی میسر ہو،اپنے پیارے وطن کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں دیکھنا میرے جیسے ہرمحب وطن پاکستانی شہری کا خواب ہے، میں نے اپنے خواب کو گندھارا ڈریم کا نام دیتے ہوئے اپنے لئے واضح اہداف بھی متعین کئے، میں سمجھتا ہوں کہ ہماری سرزمین پر پنپنے والی عظیم گندھارا تہذیب دنیا کی وہ منفردقدیم تہذیب ہے جس کے ہر پتھر، ہر کھنڈر، ہر کونے کے ساتھ ایک ان کہی داستان منسوب ہے، گندھاراکاہزاروں سال پرانا ورثہ اپنے اندر بے انتہا پراسراریت سموئے ہوئے ہے جس کا کھوج آج کا دور جدید کا انسان بھی لگانے سے قاصر ہے،مجھے یقین ہے کہ آج جس طرح گندھارا سمپوزیم کے مندوبین پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس منفرد اقدام کو سراہ رہے ہیں، اور قومی /عالمی میڈیا بھرپور دلچسپی کا اظہار کررہا ہے، اس سے عنقریب ہمیں سفارتی سطح پر امن پسند ممالک کی سپورٹ حاصل ہو جائے گی۔ مذہبی سیاحت سے حاصل ہونے والے ریونیو سے ہم نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کریں گے بلکہ ان آثار قدیمہ کے کھنڈرات کی تزین و آرائش اور مذہبی یاتریوں کیلئے سہولتوںکی فراہمی کا باعث بنیں گے۔ میرے گندھارا خواب کا اگلا مرحلہ اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دوست ممالک کے بّدھ یاتریوں کی کم از کم ایک فلائٹ روزانہ لینڈ کرتے دیکھنا ہے جو میرا مالک بہت جلد پورا کر دکھائے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)