• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز میں کرپشن اور بد انتظامی کی انتہا ہو چکی ہے۔قومی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ گی ہے۔ اس وقت پاکستان کو کمزور جمہوری نظام، حکومت میں بار بار تبدیلیوں اور سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے انگنت مسائل کا سامنا ہے، غربت کی شرح بلند ہے، 40فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔انہیں کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں ۔ مجموعی طور پر پاکستان میں تمام ادارےتنزلی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے عوام کا ان اداروں پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔طرفا تماشا یہ ہے کہ وطن عزیز کو درپیش چیلنجز میں کمی کے بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔عوام کے لئے ایک جانب جان لیوا مہنگائی، بجلی، سوئی گیس اور پانی کے بلوں کی بڑھتی قیمتوں نے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل کر دیا ہے تو دوسری جانب اسٹریٹ کرائمز کی تعداد میں غیر معمولی اضافے نے جینا دشوار کر دیا ہے۔ جرائم میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ ملک میں جو خوفناک مہنگائی ہےوہ اب سفید پوش طبقے کیلئے بھی ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ غریب طبقہ تو پہلے ہی بالکل پس کر رہ گیا ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی ناکام حکومتوں کی بدولت غربت کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 116ممالک کی فہرست میں اس وقت 92ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں شرح غربت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔سیلاب کے بعد پاکستان کے 90لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے یہ تعداد 58لاکھ افراد پرمشتمل تھی۔سرکاری ملازمین کے لئے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ایک طرف مہنگائی نے ہر شخص کا کچومر نکال دیا ہے،عوام بدحال ہیں جبکہ حکمرانوں کو ان کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں بلکہ اس کے برعکس اب گیس کی قیمتوں میں 500 فیصد تک اضافے نے عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گرمیوں کے مہینوں میں 400 روپے کا گیس بل بڑھ کر3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ گرمیوں میں گیس کے کم استعمال کے باوجود ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کم از کم 2 ہزار روپے ٹیکسز کے علاوہ ہر ماہ وصول کئے جانے لگے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی واضح ہدایات کے باوجود گھریلو صارفین سے زائد وصولیاں کرنا عوام کی زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ این جی پی ایل کی جانب سے بھجوائے جانے والے بلز میں گیس کی قیمت400 روپے تک ہونے کی صورت میں فکسڈ چارجز کے نام پر475روپے جنرل سیلز ٹیکس161 روپے جبکہ ایڈجسٹمنٹ اور تصحیح کے نام پر 2ہزار سے2500روپے تک ہر ماہ وصول کئے جا رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکمرانوں اور سابقہ حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں ہے۔سب نے سادگی اختیار کرنے کی بجائے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دیا۔ایسے دکھائی دیتا کہ جیسے ملک میں اب کوئی بھی محفوظ نہیں ۔ وفاقی وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ5سال میں 15ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کی روک تھام کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ روزانہ اوسطاً 10خواتین کو شیطانی حوس کانشانہ بنایا جارہا ہے مگر مجرم قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ حکومت صرف قانون بناتی ہے مگر اس پر عملدر آمد نہیں کراتی۔ صرف پنجاب میں گزشتہ ایک سال کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی کے 7ہزار سے زائد واقعات ہوچکے ہیں۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پنجاب سمیت پورے ملک کے عوام بے یارو مددگار چھوڑ دیے گے ہیں ، ان کو ارباب اقتدار تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ جب تک عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک پر امن پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔خواتین کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔عوام کو عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ اس بار حج کے انتظامات پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ حاجیوں کے لئے کئے جانے والے انتظامات میں بھی کرپشن کا انکشاف اور رواں سال 200سے زائد افراد کو مفت حج کروانے کی خبریں تشویشناک ہیں۔اس حوالے سے فوری تحقیقات کی جانی چاہئے اور ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ اعلان کیاگیا تھا کہ کسی کو بھی مفت حج نہیں کروایا جائے گا مگر اس کے برعکس حکومت کے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ مفت حج کی صورت میں پاکستان کے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔ مقام افسوس ہے کہ ماضی میں بھی حج کرپشن اسکینڈل میں ایک وفاقی وزیر کو سزا سنائی گئی تھی۔اس بار حکومت نے حاجیوں سے پونے بارہ لاکھ روپے فی کس وصول کیامگر حاجیوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔ بدقسمتی سے ہر شعبہ میں کرپشن کا راج ہے، کرپٹ عناصر بلاخوف و خطر رشوت خوری کرتے ہیں اور کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا۔ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے حکومت، سول سوسائٹی اور نجی سیکٹر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے موثرکاوشوں کی ضرورت ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ بدعنوانی سے نمٹے بغیر، پاکستان معاشی جمود، اندرونی خلفشار، سیاسی عدم استحکام اور عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کی عدم توجہی کا سامنا کرتا رہے گا۔

تازہ ترین