پاکستانی سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ بچپن میں اُنہیں اپنے ہی گھر میں کام کرنے والے ملازمین کی جانب سے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اداکارہ نادیہ جمیل نے کچھ روز قبل امریکی نشریاتی ادارے ’وی او اے اردو‘ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔
نادیہ جمیل نے بچوں کو اپنے ہی گھروں میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے سے متعلق کھُل کر بات کی ہے، انٹرویو کے دوران اداکار نے خود کے ساتھ پیش آنے والے تلخ واقعات سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔
نادیہ جمیل کا اس انٹرویو میں بتانا ہے کہ بچپن میں اُنہیں اپنے ہی گھر کے ملازمین کی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اُس وقت اِن کی باتوں اور شکایتوں پر کوئی کان نہیں دھرتا تھا، اُنہیں نہ تو اہمیت دی جاتی تھی اور نہ ہی اُن کی بات سنی جاتی تھی۔
نادیہ جمیل کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کو کئی برسوں تک راز ہی رکھا مگر جب کچھ عرصہ قبل پنجاب کے علاقے قصور میں کم سِن زینب کا واقعہ پیش آیا تھا تو اُنہوں نے اپنی باتیں بھی شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔
اداکارہ کا مزید کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنے یہ واقعات توجہ حاصل کرنے کے لیے شیئر نہیں کیے تھے بلکہ اُنہوں نے بچوں کو پیغام دینے کے لیے ایسا کیا تھا کہ وہ ہر چیز بھول کر آگے بڑھیں، پڑھیں اور کھیلیں۔
انٹرویو کے دوران اداکارہ نے بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جنسی ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے طریقے بھی بتائے۔
نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ملک میں تعلیم عام، غربت کا خاتمہ اور سماجی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے، ایسے واقعات روکنے کے لیے والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو لوگوں کی خراب عادتوں اور اچھے رویوں ( گُد ٹچ، بیڈ ٹچ) سے متعلق آگاہ کریں اور بچوں کی ہر بات کو توجہ سے سنیں اور اُنہیں اپنا وقت دیں۔
اداکارہ کا انٹرویو کے دوران مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر کوئی بچہ گھر میں خفا ہے، ہمیشہ خاموش رہتا ہے، کسی سے بات نہیں کرتا تو اس بچے کو زیادہ توجہ دیں، اِن سے دل کی باتیں پوچھیں اور پھر بھی وہ بچہ بات نہ کرے تو اِسے ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں۔
واضح رہے کہ سینئر اداکارہ نادیہ جمیل ماضی میں بھی اپنے ساتھ، بچپن سے لے کر جوانی تک پیش آنے والے جنسی ہراسانی کے واقعات پر بات کر چکی ہیں۔
ماضی میں اُنہوں نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ وہ بھی بچپن سے لے کر جوانی تک جنسی ہراسانی کا نشانہ بن چکی ہیں۔