سٹی کورٹ کراچی میں گزشتہ روز ملزمان کے ہمراہ لائے گئے بندر کے بچوں میں سے ایک بچہ بھاگ کر درختوں پر چڑھ گیا جس کو پکڑا نہ جاسکا، تلاش کا کام آج صبح پھر شروع کیا جائے گا۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ نے کارروائی کے دوران 14بندر کے بچوں کو برآمد کرکے دو ملزمان کو گرفتار کیا اور انہیں بندروں سمیت گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت لائے جانے والے 14 بندر کے بچوں میں سے ایک عدالت سے بھاگ گیا۔
ذرائع محمکہ جنگلی حیات کا بتانا ہے کہ بندر کا بچہ بہت چھوٹا ہے اور درخت پر موجود ہے، بندر کے بچے آم کی پیٹیوں میں تھے اور ہوا کے گزر کے لیے کچھ لکڑی ہٹی ہوئی تھی جس سے ایک بچہ نکل گیا۔
بندر کا بچہ بہت چھوٹا اور تیز ہونے کے باعث پکڑنے میں مشکل پیش آرہی ہے، دیگر 13بچوں کو عدالتی حکم پر چڑِیا گھر انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا۔
محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم بندر کے بچے کو پکڑنے کے لیے سٹی کورٹ میں موجود رہی تاہم رات زیادہ ہونے کے سبب تلاش کا کام صبح تک روک دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں محکمہ جنگلی حیات سندھ نے بتایا کہ ٹول پلازہ کے قریب کارروائی میں چارسدہ سے آنے والی مسافر بس سے 14 نوزائیدہ بندر برآمد کیے گئے جبکہ دو ملزمان جنید اور علی بہار کو گرفتار کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے نوزائیدہ بندروں کو واپس خیبر پختونخوا بھیجنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے بندر کے بچوں کو کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا۔
اس موقع پر عدالت نے ملزمان پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالتی فیصلےمیں مزید کہا گیا تھا کہ بندر کے بچوں کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے چڑیا گھر انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔