• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا بس چلے تو مہنگائی کا دور ختم کردوں، وزیرِ اعظم

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرا بس چلے تو مہنگائی کا دور ختم کردوں، لیکن یہ پھونکیں مارنے اور جادو ٹونے سے ختم نہیں ہو گا، پاکستان اپنی سمت میں آ چکا ہے۔

شرقپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کا تعلق عوامی فلاح و بہبود کےساتھ ہے، ان منصوبوں کی وجہ سے ٹریفک کے دباؤمیں کمی آئے گی، ترقیاتی منصوبوں سے ٹریفک اور کاروباری مسائل حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی لاہور کیمپس کا آغاز کیا جا رہا ہے، نواز شریف کو میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا معمار کہتا ہوں، ان کو میں سی پیک منصوبوں کا معمار کہتا ہوں، بدقسمتی سے ترقی و خوشحالی کا سفر 2018 میں ختم کر دیا گیا تھا، 2018 میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے خلاف بہت بڑی سازش کی گئی تھی۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک کے ساڑھے چار سال ضائع کیے گئے، نواز شریف نے ملک کا نقشہ بدل دیا تھا، پھر ایک دور آیا کہ ساری اپوزیشن جیلوں میں تھی، لوگوں کے ذہنوں میں چور اور ڈاکو کا لفظ سمو دیا گیا، نواز شریف کو جیل میں بند گیا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، بیٹیوں اور بہنوں کو جیل میں بھجوایا گیا، ماضی کے حالات پر دل آج خون کے آنسو روتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ 90 روز میں پیسے لاؤں گا، وہ پیسہ کہاں ہے؟ وہ دن رات چور ڈاکو کی گردان کرتے رہے اور ایک پیسہ نہیں آیا، پاکستان کو تباہی کی طرف لے جایا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا اسکینڈل کیا گیا، یہ 50 ارب روپے کا اسکینڈل ہے، برطانیہ کی حکومت نے اشتہار لگایا کہ یہ پیسہ عوام کا ہے اور عوام کو جائے گا، مگر وہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں نہیں آیا، سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، سپریم کورٹ ایک معزز ادارہ ہے، سپریم کورٹ پاکستان کی اسٹیٹ نہیں، پاکستان کا خزانہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے، یہ پیسہ تو پاکستان کے خزانے میں آنا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ شرقپور میں ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 50 ارب روپے ہے، پچاس ارب اگر برطانیہ سے آتا اور قومی خزانے میں لگتا تو عوام پر خرچ ہو رہا ہوتا، الیکشن میں جو فیصلہ عوام کریں گے، اس کے آگے سر تسلیم خم کریں گے، آج جھوٹ اور سچ کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ بند لفافہ پاکستان کی کابینہ میں لے جایا گیا اور کہا کہ اس پر دستخط کر دیں، بند لفافے میں اگر یہ کاغذ ہوتا کہ ہم کشمیر کا سودا کر رہے ہیں تو کیا یہ کابینہ کا فیصلہ ہوتا؟ کابینہ نے وہ کاغذ نہیں دیکھا، ایک دو وزراء نے ضرور کہا کہ وزیرِ اعظم اس بند لفافے میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بھی این سی اے نے دو سال تحقیق کی، امریکا میں کینسر کا علاج کرایا اور پھر میں لندن آ گیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے کہنے پر این سی اے نے میرے خلاف دو سال تحقیقات کیں، یہ ہے وہ جرم جس کا حساب نہیں۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چار سالوں میں قوم کی دولت کو بری طرح لوٹا گیا، بی آر ٹی اور چینی اسکینڈل میں قوم کے اربوں کھربوں لٹ گئے، آپ نے ٹھنڈے دماغ سے سوچ کر فیصلہ کرنا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے وہ میں جانتا ہوں، ہم نے دن رات منتیں کیں، پھر اس کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ چین، سعودی عرب اور یو اے ای ہمارے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے، مجھے بعض اوقات رات کو نیند نہیں آتی تھی کہ خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر گیا تو عوام ہمیں معاف نہیں کریں گے، رات کو نیند اڑ جاتی تھی جب خیال آتا تھا کہ عوام کیا کہیں گے کہ شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ کر دیا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ الیکشن کے بعد جس کو بھی حکومت ملی، ہم کہیں گے کہ آئیں اپنا کام کریں، ہم اپنا حصہ ڈالیں گے، ہم جان لگا دیں گے اور ملک کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائیں گے، پورے ملک کے لاکھوں اور کروڑوں اسٹوڈنٹس کو میرٹ پر لیپ ٹاپس ملیں گے، لیپ ٹاپس صرف اس لیے مل رہے ہیں کہ طلبا نے دن رات محنت کی ہے، جب میں پنجاب میں خادم تھا تو چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کہ یہ بچوں اور بچیوں کو رشوت دے رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان لاکھوں لیپ ٹاپس سے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، روزگار حاصل کر رہے ہیں، موقع ملا تو پورے ملک میں لیپ ٹاپس کا جال بچھا دیں گے اور ہر اسٹوڈنٹ کو لیپ ٹاپ دیں گے، غریب آدمی آج مہنگائی میں پس چکا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، نوجوان نسل کو ہم جدید علوم کے ذریعے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں آگے لے کر جائیں گے، آئیں آج فیصلہ کر لیں کہ ہم نے عزت کی زندگی گزارنی ہے یا بھکاری کی زندگی گزارنی ہے، ترقیاتی کام اسی وقت ہوں گے جب سرکاری خزانے میں پیسہ ہو گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 190ملین پاؤنڈ جب سرکاری خزانے میں نہیں آئیں گے تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا، 190ملین پاؤنڈ اگر پاکستان کے اکاؤنٹ میں آجاتے تو ٹھیک تھا، لیکن حکومت پاکستان اس کیس میں پارٹی بن گئی، آپ کو کیس میں پارٹی بننے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ پیسہ تو پاکستان کے اکاؤنٹ میں آرہا تھا، آپ بارات میں بن بلائے چلے جاتے اور وہاں پر پلیٹیں صاف کر دیتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید