قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کر لیا، سینیٹ پہلے ہی یہ بل پاس کر چکا ہے، بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس بل کا اطلاق سویلین پر نہیں ہوگا، آرمی ایکٹ ترمیمی بل2023 کا سپریم کورٹ میں جاری مقدمے پر کوئی اثر نہیں ہوگا، دہری شہریت رکھنے والے افواج پاکستان میں شمولیت اختیار نہیں کر سکیں گے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق ملکی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر سزا ہوگی، متعلقہ شخص کو 5 سال تک قید کی سزا دی جائے گی، پاکستان اور افواج کے خلاف کسی قسم کے انکشاف پر بھی کارروائی ہوگی۔
بل کے مطابق متعلقہ شخص سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا، قانون کے ماتحت متعلقہ شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفے، برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہوگی۔
آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص الیکٹرونک کرائم میں ملوث ہو تو اسی کےتحت کارروائی ہوگی، فوج کو بدنام کرنے یا نفرت انگیزی پھیلانے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔