14 اگست کو کراچی پورٹ کی 215 فٹ اونچی کرین سے مبینہ خودکشی سے چند لمحے پہلے کی دل دہلانے والی فوٹیج جیو نیوز کو موصول ہو گئی۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور رحیم کے ساتھی اسے کودنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ رحیم واپس آجا کے ساتھ ساتھیوں کی جانب سے قسمیں اور واسطے دیے گئے لیکن رحیم نے بات نہ سنی۔
اس موقع پر ایس اے پی ٹی ایل کا عملہ بھی کرین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈیموکریٹک یونین رہنما معاویہ کے مطابق کرین پر کوئی غیر متعلقہ شخص نہیں چڑھ سکتا تھا اور یہ ٹرمینل حکام کی لاپرواہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملازمت سے نکالنے اور دیگر معاملات پر یونین کا کیس این آئی آر سی میں چل رہا ہے، تھرڈ پارٹی ٹھیکیدار کمپنی کے مطابق یہ خودکشی نہیں لگتی اور یہ کہ ڈرائیور کو کم از کم تنخواہ دی جارہی تھی، ٹھیکیدار کم از کم تنخواہ دینے کا ثبوت نہیں دے سکا ہے۔
ایس ایچ او جیکسن کے مطابق گھر والوں نے سوئم کے بعد بیان دینے کا کہا ہے جبکہ نجی ٹرمینل سے بیان لیا جارہا ہے۔
ترجمان سندھ پولیس عرفان بہادر کے مطابق متعلقہ تھانہ تفتیش کررہا ہے لیکن ایسا کم دیکھا گیا ہے کہ گھریلو ناچاقی پر کوئی خودکشی دفتر کے احاطے میں کرے۔