• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاتے جاتےدو دنوں میں 53قوانین منظورکر کے پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت نے دنیا میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے جو کہ گنیز بک آف ورلڈریکارڈکا حصہ ہوگا۔ یاد رہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 209قانونی مسودے منظور ہوئے لیکن ایسی کیا جلدی تھی کہ نہ صرف دو دنوں میں قانونی مسودوں کے انبار لگا دیے گئے بلکہ اتوار کو تعطیل کے باوجود سینٹ کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔ اس سے یہ شک و شہبات ابھرے کہ کوئی زور آورپارلیمنٹ میں ڈنڈے کے زور سے ان مسودوں کوسماج پر مسلط کر وا رہا تھا۔حکومت کو ان قوانین کو پیش کرنے کی اتنی جلدی تھی کہ کئی مسودوں کے تراجم اورکاپیاں بھی ممبران کو مہیا نہیں کی گئیں۔اسی طرح تشد د اور انتہا پسندی کے انسداد کا قانون قومی اسمبلی سے منظور کئے بغیر ہی سینٹ میں پیش کر دیا گیا۔اس قانون کی رو سے کسی بھی شخص کو تشد د یا انتہا پسندی کو تقویت دینے یا مالیاتی مدد کرنے پر مجرم قرار دیا جا سکتا تھا اور اسکے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں پر بھی پابندی لگائی جا سکتی تھی۔اس جرم میں ملوث افراد پرالیکٹرونک میڈیا، سوشل میڈیا اور حتی کہ عوامی مقامات پر جانے پر بھی پابندی تھی۔نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے ان ترامیم کو جمہوریت پر ایک شدیدحملے سے تعبیر کیا ہے۔مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی، پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور جمعیت علما ء اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان قوانین پر شدید تنقید کی جس کے بعد یہ قانون واپس لے لیا گیا۔دوسری طرف آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کرکے خفیہ اداروں کو لا محدود اختیار ات دینے کی کوشش کی گئی۔اس ترمیم کے تحت خفیہ اداروں کو کسی بھی عدالتی وارنٹ کے بغیر کسی بھی شہری یا کسی بھی جگہ کی تلاشی لینے کی کھلم کھلا چھوٹ دے دی گئی تھی۔ حکومتی سینیٹرز کی کوششوں سے بالآخر خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ کے تلاشی اور گرفتاری کرنے کی شق کو مسودے سے نکالنا پڑا۔ایک اور قانون کے تحت انتیس نجی یونیورسٹیوں کی بھی منظوری دے دی گئی ہے جس کے تحت پاک چائنا گوادر یونیورسٹی کا قیام بھی لاہور میں عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سونے پر سہاگہ کہ قومی اسمبلی نے رانا قاسم نون کی پیش کردہ قرارداد کو منظور کر لیا اور گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا نام فیروز خان نون کے نام سے منسوب کر دیا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست محکوم قوموں کو معمولی حقوق دینے پر بھی کسی طرح تیار نہیں۔ اس سے پاکستان کی کمزور وفاقیت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ایک اور قانون میں ترمیم کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ 2017کے سب سیکشن 230(2)کے تحت نگران حکومت کے اختیارات بڑھا دیے گئے ہیں حالانکہ آئین کے تحت نگران حکومت کا کام صرف الیکشن کرانا ہے اوراہم معاملات کا اختیار صرف عوام کی منتخب کردہ حکومت کو حاصل ہے۔ڈیٹا پروٹیکشن بل کے ذریعے ریاستی ادارے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو بھی اپنی دسترس میں لانے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پر قدغن لگائی جا سکے۔

یہ قانون اگر پاس ہوگیا تو یہ آئین کی شق 19اور سب شق 19A کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی جس میں آئین نے عوام کو اظہار رائے کی مکمل آزادی دی ہے۔پیکا ترمیمی آرڈیننس کی شق 37کے تحت پی ٹی اے کسی بھی ویب سائٹ کو بند کر سکتی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت نے بھی ایک آرڈیننس کے ذریعے ویب سائٹس پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اس کی شدید مخالفت کی تھی اوراس وقت کے پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے اس قانون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا یوں یہ قانون خلاف آئین قرار دیا گیا تھا۔آج یہ قانون نہ صرف آئین میں بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے بلکہ عدالتی فیصلوں سے بھی متصادم ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ماہرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ان پابندیوں سے ڈیجیٹل ٹریڈکی برآمدات میں شدید کمی واقع ہوگی۔ پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت نے جس طرح جابرانہ قوانین متعارف کرانے کی کوشش کی، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کی جنبش ابرو کی منتظررہتی ہیں جس کا خمیازہ پاکستان کی سیاست اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔بلاول بھٹو نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ 16ماہ میں اتحادی حکومت اداروں کو حدود میں رکھنے میں ناکام رہی ہے۔انکا یہ بیان بھی بہت معانی خیز ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری ایسے فیصلے کریں کہ میرے اور مریم نواز کیلئے سیاست کرنا آسان ہو۔ آج پی ڈی ایم کی پارٹیاں اس بات پر خوش ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف سے بے انتہا نالاں ہے یوں وہ دوبارہ اقتدار میں آجائیں گی لیکن سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگلے الیکشن کے نتیجے میں بھی ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آئے گی جس کی لگام اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہی ہوگی اور یوں یہ سیاسی سرکس ایک گول دائرے کا چکر لگاتا رہے گا۔ بقول احمد فراز،

میں آج زد پراگر ہوں توخوش گمان نہ ہو

چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

تازہ ترین