کے ٹو پر مہم جوئی کے دوران پورٹر محمد حسن کی موت کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
کے ٹو پر مہم جوئی کے دوران پورٹر محمد حسن جب بوٹل نک کی بلندی پر آخری سانسیں لے رہے تھے تب کئی کوہ پیما ان کے دم توڑتے جسم کے اوپر سے گزر کر پہاڑ سر کرنے گئے۔ ویڈیو وائرل ہونے پر واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
ضلع شگر کے نواحی گاؤں تسر سے تعلق رکھنے والے پورٹر محمد حسن دنیا کی دوسری بلند چوٹی کی مہم جوئی کے دوران حادثے میں جاں بحق ہوئے۔
مرحوم محمد حسن کے ساتھی کوہ پیما کے مطابق حادثہ 8200 میٹر کی بلندی پر بوٹل نک کے مقام پر پیش آیا جہاں محمد حسن کئی گھنٹے برفانی کھائی میں رسی سے لٹکتے رہے۔
بعد میں جب انہیں کھائی سے نکالا گیا تو وہ آخری سانسیں لے رہے تھے جبکہ اس دوران کئی غیر ملکی سیاح بوٹل نک کی انتہائی تنگ گزرگاہ پر پڑے محمد حسن کے اوپر سے گزر کر پہاڑ سر کرنے گئے۔
اس دردناک واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پوری دنیا کی توجہ اس غیر انسانی رویے پر مرکوز ہوئی اور دنیا بھر کے کوہ پیما اور عام لوگ نارویجن خاتون کوہ پیما کرسٹن ہیریلہ اور نیپالی کوہ پیماؤں کی مذمت کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے بھی تحقیقات کیلئے محکمہ سیاحت کے سینئر آفیسر محمد اقبال کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈینگ کمیٹی تشکیل دے دی جو تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
سربراہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اقبال حسین کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں مہم جوئی کے اخلاقی تقاضوں میں غفلت کے پہلو کو دیکھا جا رہا ہے۔
اقبال حسین کا کہنا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 15روز میں رپورٹ مکمل کرے گی، انکوائری کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے۔
سربراہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے پر سینئر پاکستانی کوہ پیماؤں سے بھی رائے اور معلومات لے رہے ہیں، ماؤنٹین ریسکیو ایک اہم شعبہ ہے، جس میں ہم کمزور ہیں۔
اقبال حسین نے یہ بھی کہا کہ اپنی انکوائری رپورٹ میں ریسکیو آپریشن کی بہتری کیلئے سفارشات مرتب کریں گے۔
واضح رہے کہ محمد حسن کو زخمی حالت میں پہاڑ سے لٹکتا چھوڑ کر آگے بڑھنے والے کوہ پیماؤں کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واقعے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا گیا کہ صرف ایک شخص نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی تھی لیکن دنیا کی تیز ترین کوہ پیما کرسٹین سمیت سب اُسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے تھے۔