ناروے کی کوہ پیما کرسٹین ہارلیا کو کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں پاکستانی شیرپا کو نہ بچانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان کی کے ٹو چوٹی سر کرنے والی ناروے کی کوہ پیما کرسٹین ہاریلا (Kristin Harila) پر الزام ہے کہ نیا عالمی ریکارڈ بنانے کی دوڑ میں اُنہوں نے پاکستانی شیرپا محمد حسن کو بچانے کی کوشش نہیں کی اور اُسے مرنے کے لیے راستے میں ہی چھوڑ دیا۔
محمد حسن کو زخمی حالت میں پہاڑ سے لٹکتا چھوڑ کر آگے بڑھنے والے کوہ پیماؤں کی اس حرکت کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ محمد حسن کی جگہ اگر کوئی مغربی کوہ پیما ہوتا تو اُسے کبھی اس طرح مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جاتا، محمد حسن کے ساتھ دوسرے درجے کے انسان کی طرح سلوک کیا گیا، کسی نے اُس کی ذمہ داری نہیں لی۔
اس واقعے کے نتیجے میں ہمالیہ کے پہاڑوں میں مقامی شرپاز کے ساتھ روا سلوک پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔
37 سالہ کوہ پیما کرسٹین ہاریلا نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ اُن کی ٹیم نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی لیکن موسمی حالات کی وجہ سے ریسکیو ممکن نہ ہوسکا۔
تاہم واقعے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صرف ایک شخص نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی لیکن کرسٹین سمیت سب اُسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے۔
کرسٹین نے 27 جولائی کو کے ٹو کی چوٹی سر کی جس کے بعد وہ 3 مہینے میں 8 ہزار سے اُونچے تمام پہاڑ سر کرنے والی دنیا کی تیز ترین کوہ پیما بن گئیں۔