• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلاس میں مسلمان بچے کو دیگر طلبہ سے پٹوانے والی ہندو ٹیچر کا مؤقف سامنے آگیا

فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا
فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا

بھارتی اسکول کی کلاس میں مسلمان بچے کو دیگر طلبہ سے پٹوانے والی ہندو ٹیچر کا مؤقف سامنے آگیا۔

بھارتی ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی ترپتا تئیاگی نامی ٹیچر نے کیس دائر ہونے کے باوجود اپنے عمل کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہت ہی چھوٹا معاملہ ہے۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون ٹیچر نے کہا کہ میں نے دیگر طلبہ کو لڑکے کو مارنے کے لیے اس لیے کہا کیونکہ وہ اپنا ہوم ورک نہیں کر رہا تھا۔ لڑکے کے والدین کی طرف سے بھی دباؤ تھا کہ بچے سے سختی کی جائے۔

خاتون ٹیچر نے الزام عائد کیا کہ ویڈیو میں ترمیم کر کے اس سارے واقعے کو تعصبانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

خاتون ٹیچر نے کہا کہ میں اپنی غلطی مان رہی ہوں، میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اسے غیر ضروری طور پر ایک بڑا مسئلہ بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں سیاست دانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ یہ ایک معمولی مسئلہ تھا جس پر راہول گاندھی سمیت لیڈروں نے ٹوئٹ کی، یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا کہ اس پر ٹوئٹ کی جائے۔

خاتون ٹیچر نے مزید کہا کہ اگر اس طرح کے روزمرہ کے مسائل کو وائرل کیا جائے گا تو اساتذہ کیسے پڑھائیں گے؟

بھارتی میڈیا کے مطابق ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک اسکول کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جس میں خاتون ٹیچر مسلمان بچے کو کلاس میں موجود دیگر طلبا سے پٹوا رہی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید