پاکستان کے معاشی مسائل کا ایک بنیادی سبب توانائی کی ضروریات میں خود کفیل نہ ہونا ہے۔ ہمارے درآمدی اخراجات کا ایک بڑا حصہ تیل کی درآمد پر خرچ ہوتا ہے ۔ملک میں ضرورت کے مطابق کے آئل ریفائنریاں نہ ہونے کی وجہ سے بڑی مقدار میں صاف شدہ تیل مہنگے داموں خریدنا ہماری مجبوری ہے۔بجلی کی بیشتر ملکی پیداوار بھی سستے آبی وسائل کے بجائے فرنس آئل اور گیس کے مہنگے ذرائع کی مرہون منت ہے۔اس صورت حال سے مستقل بنیادوں پر نجات کیلئے ضروری ہے کہ ایک طرف ہم ملک کے اندر موجود تیل اور گیس کے ذخائر کا کھوج لگانے اور انہیں قابل استعمال بنانے کی خاطر کوششیں تیز کریں اور دوسری طرف ملک میں ضرورت کے مطابق آئل ریفائنریاں لگائیں ۔ تیل اور گیس کے علاوہ سونے ، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں کے ذخائر سمیت جو بیش بہا معدنی دولت اللہ کے فضل سے اس سرزمین پاک میں موجود ہے ، انہیں برسرزمین لائیں اور قومی ترقی اور خوشحالی کے خواب کو حقیقت کا جامہ پہنائیں۔ان حوالوں سے ایک خوش آئند پیش رفت یہ ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کی معروف کمپنی آرامکو کی سرمایہ کاری کیلئے چارٹر آف کمٹمنٹ یعنی میثاق عزم تیارکر لیا ہے۔ اس ضمن میں سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سرمایہ کاری ممکنہ طور پر حب میں 12 سے 14 ارب ڈالر کی سے بننے والی آرامکو ریفائنری میں ہوگی اور سعودی عرب کی جانب سے اس میثاق پر جلد ہی مثبت ردعمل کے اظہار کی توقع کی جارہی ہے۔ ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت کی مشترکہ کاوشوں سے قائم ہونے والی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے سعودی عرب کیلئے تین منصوبے تیار کیے ہیں جن میں حب میں ریفائنری کا قیام، ریکوڈک کے سونے کے ذخائر میں سعودی عرب کو حصص دینے کے لیے اقدامات اور 600 میگاواٹ کا سولر سسٹم حکومتی سطح پر بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔ نیپرا کی قیادت میں تبدیلی کے بعد ہونے والی اس پیش رفت کے نتیجے میں 600 میگاواٹ کے چار پروجیکٹ قومی خزانے کو کروڑوں ڈالر کے فائدہ پہنچانے کا سبب بنیں گے کیونکہ فرنس آئل اور ایل این جی پر زرمبادلہ خرچ نہیں کرنا پڑے گا۔ قوم کو درپیش چیلنجوں کا تقاضا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کی کوششوں کو حتی الامکان تیز سے تیز تر کرے اور نگراں حکومت معاشی بحالی کی بعجلت تمام تدابیر میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ توانائی کے ارزاں وسائل کے معاملے میں برادر مسلم ملک ایران بھی پاکستان کیلئے نہایت معاون ثابت ہوسکتا ہے ۔ اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے گزشتہ روز ہی قومی اخبارات کے ایڈیٹروں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں پاکستان کو سستی گیس ، بجلی اور تیل فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بجلی گیس کی گرانی کا سامنا ہے اس بحران کو حل کرنے کیلئے ایران پاکستا ن کو سستی گیس سستی بجلی اور سستا تیل فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ امریکی پابندیاں ہیں اس لیے ہم ایسا حل چاہتے ہیں کہ پاکستان اگر ایران سے گیس پائپ لائن لے تو اس کو پریشانی نہ ہو۔ ایرانی سفیر نے مزید بتایا کہ دونوں برادر ملکوں کے دارالحکومتوں کے درمیان براہ راست پروازوں کی تجویز بھی حکومت پاکستان کو پیش کردی گئی ہے اور توقع ہے کہ اس پر جلد عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں ملکی وسائل بڑھانے کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ توانائی کے سستے وسائل کے حصول کیلئے ایران کی پیشکش سے استفادے پر بلاتاخیر غور کرنا چاہیے جس کے امکانات عالمی اور علاقائی سطح پر امریکہ کے مقابلے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کے سبب ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ روشن نظر آتے ہیں ۔