سندھ حکومت نے لاڑکانہ میں نیم کے پودے لگانے کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کردیے جبکہ زمین پر ایک بھی پودا نہیں لگا۔
سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی کہ شجر کاری مہم پر شفافیت سے عمل درآمد کروایا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی اور اسفتسار کیا کہ کیا اب شجر کاری مہم اور مچھر مار اسپرے کا کام بھی عدالت کروائے؟ درخواست گزار متعلقہ سیکریٹری یا میئر کراچی سے رجوع کریں۔
سندھ ہائیکورٹ میں ماحول کی بہتری کے لیے شجرکاری مہم شروع کرنے کے لیےدرخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔
عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ نئی شجر کاری مہم پر آپ کو اندازہ ہے کہ کتنا خرچہ ہو سکتا ہے کیا اب شجر کاری مہم عدالت شروع کروائے، مچھر مار اسپرے بھی عدالت کروائے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اتھارٹی کون ہے؟
عدالت نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو متعلقہ سیکریٹری سے رجوع نہیں کرنا چاہیے؟ درخواست گزار نے کہا کہ میں نے چیف سیکریٹری سندھ کو بھی خط لکھا ہے لیکن ان کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
جس پر عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ آپ میئر کراچی کے پاس جائیں۔
درخواست گزار مرتضیٰ کھوڑو کا مؤقف تھا کہ عدالت چیف سیکریٹری، میئر کراچی کو ہدایت جاری کرے کہ شہر بھر میں درخت لگائے جائیں۔