نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اختیار الیکشن کمیشن کا تھا، لیکن صدر نے الیکشن کی تاریخ تجویز کردی۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اب الیکشن کمیشن جلد ہی الیکشن کی مناسب تاریخ کا اعلان کرے گا، حلقہ بندیاں بھی آئینی انتخابی عمل کاحصہ ہیں، نگراں حکومت عام انتخابات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا انتخابات میں کردار الیکشن کمیشن کی معاونت ہے، انتخابات کیلئے فنڈز، امن و امان کیلئے تعیناتی، انتخابی عمل کے تحفظ کیلئے تیاری مکمل ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ چاروں وزرائے اعلیٰ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ سے متعلق واضح ہدایت ہیں، بہت ساری جگہوں پر ایکشن بھی نظر آیا، مختلف علاقوں میں مثبت اثرات آئے ہیں، سیاسی پلیئرز نے کہا تھا بارڈر اضلاع میں تجارت کی اجازت دینی چاہیے، صوبائی حکومت کو اختیار دیا گیا جن گاڑیوں کو تجارت کی اجازت ہوگی، ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) انہیں ٹوکن جاری کریں گے، ڈی سی ان گاڑیوں سے فی گاڑی دو سے ڈھائی لاکھ روپے ہفتہ لیتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند بیورو کریٹس کی ان اضلاع میں ڈیڑھ دو سال تعیناتی رہی ہے، چند بیورو کریٹس کی تعیناتی میں عمل دخل رکھنے والے افراد کے خلاف ایکشن لیں گے، ہمارے کریک ڈاؤن سے روپے کی قدر میں بہتری آئی، ہم نے صرف ایک کام کیا جو بھی قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے، ہم وہ شواہد جمع کر رہے ہیں جو عدالت میں بھی ان کے خلاف پیش کیے جا سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگر وہ تحریک انصاف میں ہوتے تو ان کا پہلا جملہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت ہوتا، ایسا نہیں کہ میں مغل حاکم کی طرح فرمان جاری کروں گا کہ پی ٹی آئی سیاست میں حصہ لے سکتی ہے یا نہیں، جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، جو بھی فیصلہ آئے گا اس کے بعد بھی اپیلٹ اتھارٹی موجود ہوں گی۔