مصنّفہ: بشریٰ رحمٰن
صفحات: 559، قیمت: 3100 روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
بشریٰ رحمٰن پنجاب اور قومی اسمبلی کی رُکن رہیں،مگر اُن کی اصل شناخت اور وجۂ شہرت بطور مصنّفہ تھی۔ اُنھوں نے ناولز، افسانوں، شاعری سمیت مختلف اصناف پر دو درجن کے لگ بھگ کتب لکھیں۔ اُن کے ناولز میں’’ اللہ میاں جی، بہشت، پیاسی، لگن، لازوال، براہِ راست، بُت شکن، چاند سے نہ کھیلو اور چارہ گر‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ روزنامہ جنگ کے لیے بھی کالم لکھتی رہیں۔گزشتہ برس7 فروری کو اُن کا انتقال ہوا۔
ڈاکٹر صاحبہ کی حیات و خدمات پر ڈاکٹریٹ کا پہلا مقالہ لکھنے والی ڈاکٹر فوزیہ ملک کا کہنا ہے کہ بشریٰ رحمٰن اپنی زندگی میں اِس کتاب کی اشاعت کے لیے دُعائیں کیا کرتی تھیں، جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائیں اور وفات سے ڈیڑھ، دو ماہ قبل یہ کتاب منظرِ عام پر آگئی۔
گویا یہ اُن کی آخری کتاب ہے۔مصنّفہ نے’’ مَیں ہوں ذرا سی آبجو!‘‘ کے عنوان سے اپنی اِس کاوش کے حوالے سے لکھا ہے کہ’’ اللہ کی طرف سے قلم کا تحفہ عطا ہوا تھا۔ناول، افسانے، سفرنامے، ڈرامے،کالم، شاعری…سب لکھنے کے باوجود دل کے اندر ایک عارفانہ سی بے قراری رہنے لگی اور مَیں اسوۂ حسنہؐ پر لکھی کتابیں جمع کرنے لگ گئی، جب کبھی حج اور عُمرے کے لیے جاتی، صحنِ حرم میں بیٹھ کر اذن مانگتی اور لکھنا شروع کردی۔
لکھنے کا سلسلہ 1982ء میں شروع کردیا تھا، لکھتی رہی اور روتی رہی۔‘‘یہ کتاب بہت محنت سے لکھی گئی ہے اور مستند حوالوں کی روشنی میں سیرتِ طیبہؐ کے تقریباً تمام معروف گوشوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ سیرت النبیﷺ کا مکمل احاطہ تو کسی کے بھی بس میں نہیں۔ تحریر، تحقیق کے ساتھ عقیدت میں گندھی ہوئی ہے، اندازِ بیان سادہ اور رواں ہے۔ پیش لفظ ڈاکٹر ایس ایم ظفر، جب کہ تفریظ محمّد حمّاد لکھوی کے قلم سے ہے، جن کا کہنا ہے کہ بشریٰ رحمٰن کا ادبی اُسلوب عقیدت میں ڈوبے قلم کے ساتھ سیرت نگاری کی روایت میں ایک نئی جہت کا ثبوت ہے۔