تربت میں گزشتہ روز قتل ہونے والے 6 مزدوروں 5 کی نمازِ جنازہ آبائی علاقے شجاع آباد میں ادا کر دی گئی۔
نمازِ جنازہ میں انتظامی افسران, عوامی نمائندوں اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جاں بحق محنت کشوں کی میتوں کو پولیس دستے نے سلامی پیش دی۔
پانچوں افراد کی تدفین مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔
جاں بحق ہونے والے چھٹے مزدور کی لاش نارووال روانہ کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل ملتان پہنچے والی مزدوروں کی میتیں آبائی علاقے شجاع آباد روانہ کر دی گئی تھیں۔
آج صبح نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے خالد ایئر بیس پر مزدوروں کی میتیں ملتان روانہ کی تھیں، خالد ایئر بیس پر مزدوروں کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی گئی تھی۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ علی مردان ڈومکی نے شہید مزدوروں کے ورثاء سے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا تھا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علی مردان ڈومکی نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قتل پر بلوچستان کا ہر فرد رنجیدہ ہے، سوگوار خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، قیمتی انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام شہیدوں کے لواحقین اور زخمی مزدوروں کو حکومت کی جانب سے معاوضے کی جلد ادائیگی یقینی بنائی جائے گی، بے گناہ مزدوروں کا قتل سفاکیت کی انتہا ہے، ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے نگراں وزیرِ اعلیٰ کو واقعے سے متعلق بریفنگ بھی دی تھی۔
حسین جان بلوچ نے بتایا کہ جاں بحق مزدور کئی سالوں سے تربت میں کام کر رہے تھے، کیچ میں کام کرنے والے مزدوروں کی پروفائلنگ شروع کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیچ میں مزدوروں کا ڈیٹا ایک ہفتے میں مرتب کر لیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ بھی مزدوروں کی میتوں کے ہمراہ ہیلی کاپٹر میں ملتان روانہ ہوئے تھے۔
دوسری جانب اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ تربت میں دہشت گردی واقعے کے 2 زخمیوں کو ملتان کے نشتر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع نے بتایا کہ اسپتال منتقل کیے جانے والے دونوں زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے۔
واضح رہے کہ تربت میں دہشت گردی کے واقعے میں 6 مزدور جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے تھے۔