چائنا ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن (سی آر سی سی ) کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ فزیبلیٹی سندھ حکومت اور چائنیز کمپنی سی آر سی سی نے مل کر بنائی، چینی حکام کراچی میں سرکلر ریلوے بھی بنائیں گے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی چینی ادارے سی آر سی سی کے صدر لی سماکی اور نائب صدر سے ملاقات ہوئی۔
ترجمان وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ چائنا ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن کراچی سرکلر ریلوے بنائے گی۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں 2016ء میں شامل کیا گیا تھا، 2017ء کی فزیبلیٹی کی بنیاد پرحکومتِ سندھ نے منصوبے کا پی سی ون ایکنک سے منظور کروایا، اس وقت کے سی آر کی کل لاگت 1.97 بلین ڈالرز تھی۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق 2023ء میں سی پیک اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ نئے سرے سے فزیبلیٹی کی ضرورت ہے۔
متعلقہ حکام کی اجلاس کے دوران بریفنگ
اجلاس کے دوران نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو متعلقہ حکام کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ چینی فرم سی آر سی سی کے تعاون سے کے سی آر کی فزیبلٹی اسٹڈی کی ہے، پلاننگ کمیشن کے ذریعے چائنا ریلوے اتھارٹی کو پیش کردہ فزیبلٹی اسٹڈی کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے، کے سی آر کا روٹ تقریباً 43 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ کے سی آر سٹی اسٹیشن لانڈھی، ملیر، ڈرگ روڈ اور اورنگی جیسے اہم مقامات کو کور کرتا ہے، کے سی آر کی تعمیر سے سڑک کی نقل و حمل کا ایک قابلِ اعتماد متبادل پیش کرے گا، کے سی آر بننے سے ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے اور فضائی آلودگی سےنمٹنے میں اہم کردار ہو گا۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ چینی معیارات پر تازہ فزیبلیٹی اسٹڈی کے مطابق کے سی آر منصوبے کی لاگت 2.002 بلین ڈالرز بنتی ہے، کراچی سرکلر ریلورے کے 24 اسٹیشنز ہوں گے اور یومیہ 650000 مسافر سفر کریں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ حکومت کے سی آر کے روٹ کی اراضی مسائل حل کرے گی۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ کے مطابق اراضی کے مسائل تقریباً حل ہو گئے اور کے سی آر پروجیکٹ کی ساویرن گارنٹی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔