امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کل 21 تاریخ نوازشات کے لیے مقرر کردی گئی تھی۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اس ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہو، اب عدالتوں کا امتحان ہے، 24 تاریخ تک ان کو عدالت نے مہلت دی ہے۔
سراج الحق نے تربت میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 5 محنت کشوں کے گھر والوں سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک ایسے گاؤں آیا ہوں جس کے 5 نوجوانوں کو تربت میں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہے ایک شخص حلال روزی کے لیے نکلتا ہے اور اس کی لاش واپس آتی ہے، ان غریب لوگوں کا کیا قصور ہے، کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار ان غریب خاندانوں کے پاس نہیں آیا۔
سراج الحق نے کہا کہ اس ملک میں کمزور کا خون کرنا معمول ہے، صوبائی حکومت پنجاب اور بلوچستان سے پوچھتا ہوں انہوں نے کیا ایکشن کیا، تربت میں محنت کشوں کے قتل کی شدید مذمت اور حکمرانوں کی بے حسی پر بھی افسوس کرتا ہوں۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں، ہم ان غریب لوگوں کے لیے آواز اٹھائیں گے، عوام رونے کے بجائے اس نظام کو بدلنے کے لیے ہمارا ساتھ دے۔
سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں امن ہونا چاہیے، اس وقت وزیراعظم، چیف جسٹس، چیئرمین سینیٹ اور وزیرِ داخلہ سب کا تعلق بلوچستان سے ہے، آپ کو اسلام آباد میں پروٹوکول ملتا ہے تو ہمیں بھی بلوچستان میں تحفظ چاہیے۔