رہنما مسلم لیگ ن، سابق وفاقی وزیر، سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہمیں تو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، کون نہیں چاہتا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہو، 35 پنکچر والی بات جھوٹی تھی۔
اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی چاہتے تھے کہ 90 دن میں الیکشن ہوں، الیکشن کمیشن کی زیادتی پر وائٹ پیپر ایشو کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں حقائق ریکارڈ پر لاتا ہوں، آئین کہتا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہوں، آئین کی باقی شقیں بھی سامنے رکھنی ہیں، مردم شماری کو 2 اگست کو اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا، مردم شماری حتمی ہو جائے تو الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کرنی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پہلے بجٹ میں الیکشن کے لیے مختص رقم 5 ارب روپے تھی، الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے 54 ارب روپے درکار تھے، ہم نے الیکشن کمیشن کو 46 ارب روپے دینے کا طے کیا، پنجاب اور کے پی کے الیکشن کے لیے اضافی 16 ارب درکار تھے، قومی اسمبلی نے قرار داد پاس کر دی، میرے پاس کوئی چوائس نہیں تھی۔
اُن کا کہنا ہے کہ میں نے بجٹ میں یقینی بنایا کہ الیکشن کمیشن کا بجٹ بناؤں، ایک طرف عدلیہ، ایک طرف پارلیمنٹ اور ایک طرف کابینہ تھی، ہماری حکومت نے بجٹ کو الیکشن کمیشن کو ریلیز کرنے کے سارے اقدامات کیے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا ہے کہ کچھ قوتوں کا مقصد تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے، کچھ قوتوں کا مقصد تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو، ہمیں اجتماعی طور پر سوچنا چاہیے، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابقہ حکومت کے ایک صاحب نے کہا کہ لینڈ مائنڈ بچھا کر جا رہے ہیں، ایسی سوچ والے شخص کو سیاست میں ہونا ہی نہیں چاہیے، اگر آپ نے آئی ایم ایف کا پروگرام ڈی ریل کیا تو آپ پی ڈی ایم پر الزام نہیں لگا سکتے۔