اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف احتجاج، توڑ پھوڑ سے متعلق 3 کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 3 درخواستِ ضمانتوں پر سماعت بغیر کارروائی 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر بھی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔
عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء خالد یوسف، سردار مصروف اور مرزا عاصم پیش ہوئے جبکہ پراسیکیوٹر چھٹی پر ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
اے ٹی سی نے پراسیکیوٹر کی عدم حاضری کے باعث سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی 3 ضمانتوں کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحال کر دیں تھیں، ہائی کورٹ نے اے ٹی سی کو ضمانت کی درخواستیں دوبارہ سننے کی ہدایت کی تھی۔
پی ٹی آئی وکلاء نے کہا کہ عدالت جیل میں ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی تینوں درخواستِ ضمانتوں کو سن سکتی ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ کیسز کا ریکارڈ ساتھ جیل لے جائیں گے، پھر دیکھ لیں گے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے شاہ محمود قریشی کی درخواست بھی اگر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کے ساتھ ہی سن لیں تو ٹھیک نہیں؟
جس پر شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ میں تو ابھی تیار ہوں، عدالت مجھے سن کر فیصلہ کر دے، اس کیس میں شریک ملزمان کی ضمانتیں کنفرم ہوچکی ہیں، ہماری بھی ضمانت کنفرم ہونی چاہیے، پراسیکیوٹر نے بھی کہا تھا شریک ملزمان کی ضمانتیں کنفرم ہو چکی ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں کے ساتھ ہی جیل میں اسے بھی سن لیں گے،
اے ٹی سی نے 14 نومبر کو شاہ محمود قریشی کا کیس بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کے ساتھ مقرر کر دیا۔
جج نے کہا کہ جیل میں ہی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے کیسز پر سماعت کر لیں گے۔