امریکہ میں سات نومبر کو تین ریاستوں میں گورنر جبکہ کئی دوسری ریاستوں اور شہروں میں ممبران اسمبلی، میئرز اور لوکل کونسلز آف ایئر الیکشن منعقد ہوئے۔ گورنرز کے الیکشنز میں حسب توقع کنٹکی سے ڈیموکریٹ جبکہ لو زیانہ اور مسی سپی سے ری پبلیکن گورنر منتخب ہوئے۔ ہوسٹن ٹیکساس جہاں پاکستانی امریکنز کی بہت بڑی تعداد رہائش پذیر ہے وہاں سے امریکی کانگرس میں پاکستان کاکس کی چیئرمین شیلا جیکسن نے میئر کا الیکشن لڑا لیکن چند ہزار ووٹوں سے شکست کھا گئیں تاہم جیتنے والے امیدوار کے پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکنے کی وجہ سے دونوں کے بیچ اگلے ماہ دوبارہ الیکشن ہوگا۔ نیوجرسی کے ریاستی الیکشن میں دو پاکستانی امریکن بھی منتخب ہوئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ 37 سے شمع بنیاد حیدر دوسری مرتبہ کامیاب ہوئی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ 40 سے آل برلاس ریاستی اسمبلی کے پہلی بار ممبر منتخب ہوئے ہیں جو علاقے میں اپنی خدمات کی وجہ سے بہت مقبول ہیں۔ نیو یارک کے مضافاتی علاقے سفک کائونٹی لانگ آئی لینڈ سے نوجوان پاکستانی امریکن اٹارنی شہریار علی نے پہلی مرتبہ اسٹیٹ اسمبلی کا الیکشن لڑا مگر چند ہزار ووٹوں سے ہار گئے۔ شہریار کی انتخابی مہم میں پاکستانی امریکن کیمونٹی نے متحرک کردار ادا کیا۔ پاکستانی نژاد نوجوان امریکی شہریوں کی مقامی سیاست میں دلچسپی اور شمولیت انتہائی خوش آئند ہے۔ نیو یارک اور ملحقہ ریاست نیو جرسی میں پاکستانیوں کی کثیر تعدادرہائش پذیر ہے اور موسم سرد ہونے کے باوجود تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا نیو یارک چیپٹر کے ہر دل عزیزصدر ڈاکٹر ارشد کی دعوت پر تنظیم کے سالانہ فنکشن میں شرکت کی جو میریٹ ہوٹل لانگ آئی لینڈ کے وسیع و عریض ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں پاکستانی سفارتکاروں،متحرک ڈاکٹروں اور مقامی پاکستانی میڈیا کے دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی معروف تنظیم APPAC کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز احمد بھی نیو یارک اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فل راموس کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے متعدد پروگرامز میں شرکت کی اور امدادی رقوم تقسیم کیں۔ ریاست نیوجرسی کے سیاسی و سماجی راہنما نوید وڑائچ نے بھی ایک مقامی ریسٹورنٹ میں ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں کمیونٹی کے معروف ڈاکٹرز اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ بوسٹن میسا چوسٹس قیام کے دوران دنیا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران نوجوان پاکستانی طالب علموں سے ملاقات کا موقع ملا اور خوشی ہوئی کہ دنیا کی عظیم درسگاہ میں کافی تعداد میں پاکستانی بچے بچیاں سنجیدگی سے اپنی پڑھائی مکمل کر رہے ہیں۔ ان طالب علموں نے پاکستانی درسگاہوں میں تعلیم کے گرتے ہوئے معیار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان میں زیر تعلیم بچوں کو پیغام دیا کہ وہ اپنے اور ملک کے بہتر مستقبل کیلئے انگریزی زبان پر عبور اور ان مضامین کا انتخاب کریں جن کی پوری دنیا میں ڈیمانڈ ہو۔ ہارورڈ، یو سی ایل آئے ، کولمبیا ، کورنیل اور دوسری امریکی یونیورسٹیوں میں حماس کے بےسود حملے کے بعد اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی جانب سے نہتے، بے قصور فلسطینیوں پر حملوں اور ہزاروں بچوں کو شہید کرنے پر مسلسل احتجاج جاری ہے جبکہ متعدد شہروں میں بھی اسر ائیلی بربریت کیخلاف اور سیز فائر کیلئے مظاہرے جاری ہیں۔ امریکی عوام خصوصاً نئی نسل میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ دنیا بھر میں نفرت انگیر کارروائیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ میامی فلوریڈا میں ری پبلیکن پارٹی کے تیسرے صدارتی مباحثے میں سابق صدر ٹرمپ نے شرکت نہیں کی جبکہ ڈِبیٹ میں شامل دوسرے تمام صدارتی امیدواروں نے حالیہ تنازعے میں اسرائیلی حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے خطے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر تک نہیں کیا۔ امریکہ میں یہودی لابی مالی اور سیاسی لحاظ سے بہت مضبوط ہے اور کوئی بھی سیاسی پارٹی اسے ناراض کر کے اقتدار میں نہیں آسکتی۔اسی لیے دونوں بڑی جماعتیں اسرائیلی حکومت کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتیں۔ صدربائیڈن اندرونی و بیرونی پریشر کو محسوس کرتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت نکل آئے۔ اس تمام صورتحال میں امریکہ کی مسلم آبادی اس تذبذب میں ہے کہ آئندہ الیکشن میں کس صدارتی امیدوار اور جماعت کی حمایت کریں۔ امریکہ کی پانچ بڑی سوئنگ ریاستیں ایسی ہیں جہاں چند ہزار ووٹوں کا فرق الیکشن میں ہار جیت کا فیصلہ کر سکتاہے اور ان میں سے دو ریاستیں ایسی ہیں جہاں مسلمانوں کا متحدہ ووٹ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسے حالات میں جب ہر طرف بدامنی اور بے چینی ہے امریکہ، روس اور چین سمیت دنیا بھر کے ممالک اور قوتوں کو رنگ، نسل، قومیت،معاشی برتری اور مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کی سوچ کو بدلنا ہوگا وگرنہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہو سکتا ہے جس سے پوری انسانیت کا وجود خطرے میں پڑ جائے۔
(صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات پنجاب ہیں)