• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان اصول پسند تھے، کبھی مالی بدعنوانی میں ملوث نہیں رہے

پشاور(ارشد عزیزملک )نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان نے مجھے بتایا کہ میں آئندہ ہفتے میں پشاور پریس کلب کے سولر پراجیکٹ کا افتتاح کروں گا۔

 کون جانتا تھاکہ اگلا ہفتہ اس کی زندگی میں کبھی نہیں آئے گا۔89 سالہ اعظم خان ایک نرم گفتار، ایماندار افسر اور انتہائی مخلص انسان تھے، دس ماہ کے دوران سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کی۔

انہوں نے مختلف نگراں حکومتوں میں بیوروکریٹ اور بعد میں سیاست دان کے طور پر خدمات انجام دیں لیکن اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ اپنی سروس کے دوران کبھی کسی قسم کی مالی بدعنوانی میں ملوث نہیں رہے۔ ان پر کبھی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔ 

اعظم خان کو کے پی اسمبلی کی تحلیل کے بعد حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر تعینات کیا تھا تاہم دس ماہ کے دوران انہوں نے کسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کی۔

اس دوران گورنر پر سیاسی معاملات میںمداخلت کے الزامات لگتے رہے لیکن اعظم خان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا بلکہ وہ میڈیا سے بھی دور رہے۔ تمام سیاسی جماعتیں ان کا احترام کرتی تھیں۔

انھیں بہترین شخصیت قراردیا جاسکتا ہے ۔ایک بار میں نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ سیکرٹری اطلاعات پریس کلب کی گرانٹ کے حوالے سے مسائل پیدا کر رہے ہیں جس کی پچھلی کابینہ کی منظوری دے چکے ہیں۔

 انہوں نے سیکرٹری کوفون کیا اور کہا کہ آج ہی ریلیز آرڈر جاری کریں اور فنانس سکریٹری کو صحافیوں کے لیے رقم جاری کرنے کے لیے بھی کہا ۔

انہوں نے کہا کہ میں میڈیا اور صحافیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہوں۔ ہم صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر آپ کو فنڈز نہ ملے تو کل مجھے کال کریں۔ میں صحافی برادری کی مدد کو یقینی بناؤں گا۔بعد ازاں انہوں نے 15 ملین روپے کا چیک پشاور پریس کلب کے ممبران کےلئے حوالے کیا۔

 انہوں نے پشاور پریس کلب کے سولر منصوبے کی تکمیل کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔اپنی وفات سے کچھ دن پہلے، انہوں نے کہا کہ میں سولر پراجیکٹ کا افتتاح کروں گااور چیف سیکرٹری سے کہا کہ وہ اس منصوبے کو دیکھیںاور نومبر کے دوسرے ہفتے میں اسے مکمل کریں۔

89 سالہ محمد اعظم خان کو جمعہ کی رات پشاور کے رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (آر ایم آئی) لے جایا گیا، جہاں انہیں اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں رکھا گیا۔ ان کا انتقال ہفتہ کی صبح 9 بجے ہوا۔ ان کی نماز جنازہ چارسدہ کے علاقے پرنگ میں ادا کی گئی اور آبائی گاؤں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

سابق بیوروکریٹ نے اسی ماہ کے پی اسمبلی کی تحلیل کے بعد رواں سال 21 جنوری کو عبوری وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔انہوں نے اپنے افسر شاہی کیرئیر کا آغاز جون 1964 میں بطور اسسٹنٹ کمشنر پشاور کیا۔ 

بعد ازاں وہ صوبے کے ڈی سی، کمشنر، سیکرٹری، اے سی ایس اور چیف سیکرٹری تعینات ہوئے۔ انہوں نے وفاقی حکومت میں سیکرٹری پٹرولیم اور قدرتی وسائل اور سیکرٹری مذہبی امور کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

اہم خبریں سے مزید