مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جسے عوام وزیرِ اعظم منتخب کریں گے قوم اسے قبول کرے گی۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری چھوٹے بھائی کی طرح ہیں، 16 ماہ ساتھ کام کیا ہے، مناسب بات یہ ہے کہ ہم سب اپنے گریبانوں میں جھانکیں، رونے دھونے اور الزام تراشی سے کچھ نہیں ہو گا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ سب تجزیہ کریں کہ کہاں غلطیاں ہوئیں، مخلوط حکومت کی مشاورت سے فیصلے ہوتے تھے، منفی بات یہ تھی کہ فیصلوں میں تاخیر ہوتی تھی، سیلاب آیا تو ہم ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر تو نہیں بیٹھے تھے، سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں دن رات گیا، مارا مارا پھرتا رہا، وفاق نے متاثرینِ سیلاب کے لیے 100 ارب روپے مہیا کیے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سیلاب میں ہم آرام سے بیٹھے تھے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہماری سیاست کو نقصان پہنچا، ریاست بچ گئی، سیاست بھی بچ جائے گی، 16 ماہ ایک مخلوط حکومت تھی، مثبت اور منفی فوائد تھے۔
انہوں نے کہا کہ سردار لشکری رئیسانی کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت دینے آیا ہوں، ان کی شمولیت سے ن لیگ کو تقویت ملے گی، ہمیں مل کر صوبے کو خوش حال بنانا ہے، ہمیں مل کر معاشی اور معاشرتی مسائل حل کرنا ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی بلوچستان کی ترقی کے لیے عملی کاوشیں قوم کے سامنے ہیں، ان کے دور میں سڑکوں کا جال بچھایا گیا، پچھلی حکومت کے 4 سال میں تباہی و بربادی ہوئی، سیاسی اکابرین نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کی ہے، میں بہت مطمئن ہوں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ سردار ایاز صادق اور شیخ جعفر مندوخیل لشکری رئیسانی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں گے، بلوچ، پشتون، سیٹلرز اور ہزارہ افراد کی صوبے میں بڑی خدمات ہیں، نوازشریف کی دہائیوں سے پختہ سوچ ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے چاہئیں۔