لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ڈیفنس میں کار کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے کیس میں ملزم افنان شفقت کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ طلب کر لی۔
پولیس نے ملزم افنان شفقت کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا اور کہا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی ہیں، ملزم سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو تفتیشی افسر نے ریمانڈ مانگا ہی نہیں، ملزم سے ابھی کچھ ریکور نہیں ہوا، تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ فیئر ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، ہم کہہ رہے ہیں حادثہ ہوا ہے جو افسوس ناک ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے پاس ہیں، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ واقعہ ملزم کی لاپروائی سے ہوا، ملزم کی عمر 17 برس ہے۔
اے ٹی سی کے جج نے کہا کہ افنان شفقت ہے کون؟ سامنے آ جائے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے خلاف جو دفعات بنتی ہیں وہ لگائی جائیں، ملزم کا ٹرائل جیونائل کورٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے ملزم کو انسدادِ دہشت گردی عدالت پیش کیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے ملزم افنان کی جیل سے طلبی کے معاملے پر قانونی تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پولیس نے مرکزی ملزم افنان شفقت کو کینٹ کچہری پیش میں کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم افنان کو اے ٹی سی عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی۔
تفتیشی افسر نے مقدمے میں اے ٹی سی دفعات شامل کرنے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخواست دی تھی۔
ملزم نے مؤقف اپنایا کہ میں نے متاثرہ فیملی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں کیا، یہ صرف کار حادثہ تھا۔