جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کےخلاف انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کریں گے، مستقبل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمارے پاس آئے تھے، ہمارے تنظیمی شہداء کےلیے بھی دعائے مغفرت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں مل کر پالیسیاں بناتے رہے ہیں، وہ ہمارے گھر تشریف لائے اس پر بھی ہمارے دل ان کےلیے کھلے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابی مراحل کو بھی ہم مفاہمت، ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ باقی جماعتوں سے بھی رابطے میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے بزرگوں کے بجائے انہیں موقع دینے کی بات کی ہے، بلاول کی اس بات کا پہلا نشانہ تو خود ان کے والد ہیں، بلاول کی والدہ زندہ ہوتیں تو پھر کیا صورتحال ہوتی۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جس جماعت کا جہاں حق بنتا ہے اس کو اس کا حق دینا چاہیے، ہماری توانائیاں ملک کےلیے استعمال ہونی چاہئیں اس پر اتفاق ہوا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف بھی کوئی انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرنا۔ پیپلز پارٹی سے ارینجمنٹ نہ بھی ہوا تب بھی ہم انتخابات میں تلخی نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ بزرگ اور بچے کی سوچ میں فرق ہوتا ہے یہی فرق بلاول کے بیانات میں نظر آرہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ملک کے خلاف ابھی بھی سازشیں اور فتنے موجود ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کریں گے۔ مستقبل میں ن لیگ کے ساتھ مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے مل کر لمبی جدوجہد کی ہے، مفاہمت اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، باہمی اختلافات کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنا بہتر نہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کہا گیا اگر اکثریت نہ ملی تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔ کسی بھی پارٹی کو اس کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ انتخابی ماحول میں تلخیاں پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔