پشاور ہائیکورٹ نے 3 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹا دیے۔ مزید لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ طلب کرکے سماعت ملتوی کر دی۔
پشاور ہائیکورٹ میں 14 لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللّٰہ نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
لاپتہ نوجوان کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے بیٹے نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ ایس ایچ او نے میرے بیٹے کو گرفتار کیا تھا، اب وہ لاپتہ ہے۔
والدہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پولیس ہمیں اب بھی تنگ کر رہی ہے۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ خاتون کا بیٹا موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں ملوث ہے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے ایس ایچ او تھانہ اضاخیل پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے ادارے لوگوں کو اٹھاتے تھے اب پولیس بھی ایسا کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتا نوجوان کی گرفتاری کسی مقدمے میں ہے تو ظاہر کرو۔ عدالت نے کہا کہ خاتون کے بیٹے کو سامنے نہیں لائے، تو آپ کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
عدالت نے 3 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹاتے ہوئے مزید لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ طلب کرکے سماعت ملتوی کر دی۔
20 دنوں میں لاپتہ افراد کے 56 کیسز نمٹا دیے گئے
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللّٰہ نے کہا کہ 20 دنوں میں لاپتہ افراد کے 56 کیسز نمٹا دیے گئے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے کیسز پر خصوصی توجہ دی ہے۔ لاپتہ افراد کے کیسز کی تعداد اب نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتہ افراد کے کیسز سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے میں 2 مرتبہ لاپتہ افراد کے کیسز کی رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔