کراچی چیمبر کے صدر افتخار احمد شیخ کا کہنا ہے کہ ہم صنعت بند نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں اس کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
افتخار احمد شیخ نے کہا ہے کہ دنیا میں پالیسی فیصلے مذاکرات کے ذریعے طے پاتے ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات طے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمت نے خطے میں مسابقت کھو دی ہے، ہم جمہوری طریقے سے اپنا مدعا پیش کر رہے ہیں، اربابِ اختیار ہمارے ساتھ بیٹھیں اور مسئلے کو حل کریں۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے سرپرستِ اعلیٰ پاکستان ہوزری مینوفیکچرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سبسڈی نہ دینے کی بات کرتا ہے، آئی ایم ایف کراس سبسڈی کی بات کیوں نہیں کرتا؟ اوگرا کی قیمت میں 22 فیصد منافع شامل ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بااختیار لوگ ہم سے ملاقات کریں۔
جاوید بلوانی نے یہ بھی کہا کہ اگلی پریس کانفرنس میں ہڑتال کا اعلان کریں گے۔
دوسری جانب نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی جانب سے گیس کی بڑھتی قیمتوں پر احتجاج کیا گیا ہے۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز نے کہا ہے کہ آج کا احتجاج کراچی چیمبر میں ہوئی پریس کانفرنس کا تسلسل ہے، گیس نرخوں نے 40 سے 50 فیصد صنعتی پیداوار بند کر دی ہے۔
فیصل معیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر بے روزگاری کے خطرات ہیں، صنعت کو منظم طریقے سے بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، حکومت کاروباری افراد سے بات کر کے اعتماد میں لے۔