نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے حکام کا کہنا ہے کہ کے الیکڑک کے لائسنس کی تجدید کی درخواست پر سماعت مکمل ہو گئی، فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
دورانِ سماعت نیپرا کے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز سے کے الیکٹرک کے لائسنس کی تجدید پر تجاویز طلب کی گئی تھیں، زیادہ تر تجاویز کے الیکٹرک ڈسٹری بیوشن کے لائسنس کی تجدید کے خلاف آئی ہیں۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی زیرِ صدارت کے الیکٹرک کے ڈسٹری بیوشن لائسنس کی تجدید کے لیے سماعت ہوئی۔
نیپرا حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک کا 20 سال کا لائسنس ختم ہو چکا ہے، کے الیکٹرک کو ڈسٹری بیوشن کا 6 ماہ کا عبوری لائسنس دیا گیا تھا، عبوری لائسنس بھی جنوری میں ختم ہو جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز سے کے الیکٹرک کے لائسنس کی تجدید پر تجاویز طلب کی گئی تھیں، زیادہ تر تجاویز کے الیکٹرک ڈسٹری بیوشن کے لائسنس کی تجدید کے خلاف آئی ہیں۔
کے الیکٹرک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 20 سال میں نج کاری کے بعد 474 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں، 474 ارب روپے بجلی کی تقسیم، ترسیل اور دیگر شعبوں میں لگائے گئے ہیں۔
کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کے بعد کے الیکٹرک نے ہر شعبے میں بہتری دکھائی ہے، جنریشن ایفیشنسی میں 25 سے 45 تک اضافہ کیا، لوڈشیڈنگ فری فیڈر 6.6 سے بڑھا کر 70 فیصد سے زائد ہیں۔
عامر غازیانی نے بتایا کہ ہم نے اپنا سسٹم نج کاری کے بعد سے کافی بہتر کیا ہے، نج کاری کے بعد 1957 میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے، کے الیکٹرک نے اپنے تقسیمی و ترسیلی نقصانات 15.3 فیصد تک کم کیے۔
جماعت اسلامی کراچی کے نمائندے عمران شاہد نے کہا ہے کہ اتھارٹی کے الیکٹرک کا ساتھ نہ دے، کے الیکٹرک بدترین لوڈ شیڈنگ کرتا ہے، کے الیکٹرک کا سوئی سدرن سے گیس کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا وفاق سے بجلی کے حصول کا بھی کوئی معاہدہ نہیں، نیپرا کے الیکٹرک کو مزید نوازنا بند کرے، کے الیکٹرک عوام پر بوجھ ہے، یہ سماعت کراچی میں ہونی چاہیے تھی۔
نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس تنویر باری نے کہا کہ کے الیکٹرک عوامی مفاد کے نیپرا فیصلوں کے خلاف عدالتوں سے کیس واپس لے، کراچی والوں کے لیے سستی بجلی فراہم کی جائے۔
کے الیکڑک کے لائسنس کی تجدید کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل ہو گئی، درخواست پر نیپرا بعد میں فیصلہ جاری کرے گی۔