گذشتہ کئی برسوں سے کروڑوں لوگ اپنا بیشتر وقت گھروں کے اندر گزارتے آ رہے ہیں۔ ہم گھر کے اندر رہتے ہیں اور وہیں کام کرتے ہیں، گھر کے اندر ہی تفریح کے ذرائع موجود ہوتے ہیں، لیکن اس سب کی ہم کیا قیمت ادا کرتے ہیں؟
اگرچہ ہم میں سے بہت سے لوگ اس طرزِ زندگی کے عادی ہو چکے ہیں، پھر بھی ہمیں چاہیے کہ ہم کچھ زیادہ وقت باہر گزاریں اور اس کے فوائد حاصل کریں۔کیونکہ ایک ایسے دور میں جب زندگی زیادہ تر چار دیواری کے اندر سمٹ گئی ہے، تھوڑی سی دھوپ اور تازہ ہوا ہماری جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے لیکن جب آپ باہر جانا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کے جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
آپ کا موڈ بدل سکتا ہے
باہر کم وقت گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو مناسب مقدار میں دھوپ نہیں مل رہی، جو سیروٹونن کی سطح کو متاثر کر سکتی ہے۔ سیروٹونن، جسے ’’خوشی کا کیمیکل‘‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک نیوروٹرانس میٹر ہے۔ یہ موڈ کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس بات پر اثر انداز ہوتا ہے کہ ہم خود کو کتنا اچھا محسوس کرتے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ اندر ہی بند رہیں تو سیروٹونن کم پیدا ہوتا ہے اور جارحانہ رویے میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
صبح اٹھنے میں مشکلات کا سامنا
قدرتی روشنی (خاص طور پر صبح کے وقت) ہماری سرکیڈین ردھم (نیند اور جاگنے کا چکر) کو منظم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ باہر نہ جانا اس نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔
قدرتی روشنی میلاٹونن کی پیداوار کو متاثر کرتی ہے، جو نیند کا ہارمون ہے۔ اس کی مقدار سونے سے پہلے بڑھتی ہے اور جاگنے پر کم ہو جاتی ہے۔ دن میں باہر نہ جانا اس عمل میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
اگر آپ گھر کے اندر رہتے ہیں، خاص طور پر الیکٹرانک آلات (مثلاً اسمارٹ فونز) کی نیلی روشنی کے سامنے ہوں تو میلاٹونن کی سطح جلدی کم نہیں ہوتی۔ نتیجتاً بستر سے اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نیند کے ماہر پروفیسر کینتھ رائٹ کے مطابق ہمارا دماغ ہمیں جاگنے کے کئی گھنٹے بعد بھی سوتے رہنے کا پیغام دیتا ہے۔
جسم میں درد اور کھچاؤ میں اضافہ
ہم سب کو کسی نہ کسی حد تک جسمانی درد رہتا ہے، لیکن باہر نہ جانے کا مطلب ہے کم دھوپ اور نتیجتاً وٹامن ڈی کی کمی۔
وٹامن ڈی قدرتی طور پر اس وقت بنتا ہے جب ہماری جلد دھوپ کے سامنے آتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی کو کئی صحت کے مسائل سے جوڑا گیا ہے، جن میں جسمانی درد بھی شامل ہے۔ 2003 کی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ دائمی درد کی شکایت کرنے والے 150 افراد میں سے 93 فیصد میں وٹامن ڈی کی سطح’’انتہائی کم‘‘ تھی۔
نظامِ ہاضمہ متاثر ہو سکتا ہے
صحت مند وٹامن ڈی کی سطح واقعی بہت اہم ہے۔ اس کی کمی نہ صرف تکلیف کا باعث بن سکتی ہے بلکہ آپ کے آنتوں کی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
کیبن فیور شروع ہو سکتا ہے
’’کیبن فیور‘‘ کی اصطلاح عام طور پر اُن احساسات کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی بند جگہ میں طویل عرصے تک رہنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن ایک تحقیق کے مطابق عام علامات میں اکتاہٹ، چڑچڑاپن اور عمومی بے اطمینانی شامل ہیں۔
الرجی میں اضافہ ہو سکتا ہے
بہت سے لوگ الرجی کا شکار ہوتے ہیں، جن میں موسمی الرجیز شامل ہے۔ یہ مسئلہ وقت کے ساتھ بڑھا ہے اور سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ کم باہر جانا بھی ہے۔
یہاں بھی وٹامن ڈی اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اُن خلیات کو فعال کرتا ہے جو الرجی کے شدید ردِعمل کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس طرح عجیب طور پر، باہر جانا الرجی کے کنٹرول میں مددگار ہو سکتا ہے۔
آپ زیادہ تناؤ محسوس کر سکتے ہیں
ہم میں سے بہت سے لوگ تھکن اور دباؤ کی حالت میں زیادہ وقت گھر کے اندر گزارنے لگتے ہیں۔ ہم گھر میں سکون تلاش کرتے ہیں اور باہر کی دنیا سے بچتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ گھر سے باہر نکلنا ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔
سائیکوتھراپسٹ اوون اوکین کے مطابق جب ہم باہر وقت گزارتے ہیں تو فطرت کی آوازیں، ساخت، روشنی اور خوشبو دماغ کو سست ہونے اور سکون حاصل کرنے کا قدرتی پیغام دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ یہ سیروٹونن اور ڈوپامین میں اضافے کا باعث بنتی ہیں، جو خوشی کے ہارمونز ہیں اور ہمیں پرسکون اور خوش محسوس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
کینسر کے خطرے میں اضافہ
حد سے زیادہ اور بغیر حفاظت کے دھوپ میں رہنا جلد کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے برعکس بہت کم دھوپ بھی دیگر اقسام کے کینسر کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔
کامن ویلتھ میڈیکل کالج کے محققین کی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ مختلف اقسام کے کینسر کے تین چوتھائی مریضوں میں وٹامن ڈی کی سطح کم پائی گئی تھی۔
یادداشت متاثر ہو سکتی ہے
عمر کے ساتھ ہماری ذہنی صلاحیتوں میں کمی آتی ہے، جس میں یادداشت بھی شامل ہے۔ خوش قسمتی سے یادداشت کو بہتر بنانے اور دماغ کو صحت مند رکھنے کے طریقے موجود ہیں اور ان میں سے ایک باہر جانا ہے۔
2008 میں یونیورسٹی آف مشیگن کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ فطرت کے درمیان چہل قدمی کرنے سے شرکاء کی قلیل مدتی یادداشت میں تقریباً 20 فیصد بہتری آئی۔
آپ ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں
کلینیکل سائیکولوجسٹ اسٹیفنی جے وونگ کے مطابق گھر میں وقت گزارنا اچھی بات ہے، لیکن طویل عرصے تک ایسا کرنا ڈپریشن کی علامات کو بڑھا اور شدید کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بستر میں کمبل اوڑھ کر لیٹے رہنا وقتی طور پر سکون دہ لگتا ہے، لیکن طویل عرصے تک ایسا کرنا دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب کو کم کر دیتا ہے۔
آپ خود کو زیادہ تھکا ہوا محسوس کر سکتے ہیں
مسلسل تھکن کے ساتھ دن گزارنا کوئی خوشگوار بات نہیں۔ لیکن وٹامن ڈی کی کمی ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی تھکن کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ حرکت کی کمی بھی اس مسئلے کو بڑھا دیتی ہے، کیونکہ ہم گھر کے اندر کم حرکت کرتے ہیں۔
قدرتی ماحول کے توانائی بخش اثرات پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ باہر رہنا زیادہ توانائی اور چستی سے وابستہ تھا اور یہ تعلق قدرتی عناصر کی موجودگی کے باعث پیدا ہوا۔
موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
زیادہ وقت گھر کے اندر گزارنا عموماً سست طرزِ زندگی سے جڑا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں موٹاپا، دل کی بیماریاں اور ذیابیطس جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں صحت کے فروغ اور ابلاغ کی ڈائریکٹر للین چیونگ کے مطابق بالغوں میں اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ جتنا زیادہ ٹی وی دیکھا جاتا ہے، اتنا ہی وزن بڑھنے یا موٹاپے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔