محمد بشیر جمعہ
مشترکہ خاندانی کاروبار کا سلسلہ زمانۂ قدیم سے جاری ہے اور آج بھی اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ایک پَھلتا پُھولتا فیملی بزنس جہاں کئی نسلوں کی خوش حالی کا سبب بنتا ہے، وہیں مشترکہ خاندانی کاروبار میں کسی بڑے خسارے کی صُورت، خاندان کے تمام افراد زبوں حالی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں فیملی بزنس کے چند فواید اور نقائص دونوں ہی پیش کیے جا رہے ہیں۔
عزم کا مضبوط احساس: چوں کہ مشترکہ خاندانی کاروبار میں خاندان کے افراد کا ذاتی حصّہ ہوتا ہے، لہٰذا وہ اس کی کام یابی کے لیے انتہائی پُرعزم ہوتے ہیں اور سب ایک وِژن کے تحت ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
طویل مدّتی وِژن: خاندانی کاروبار سے منسلک افراد ایک طویل مدّتی وِژن یا نقطۂ نظر اختیار کرتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے پائے دار ترقّی و استحکام کی تعمیر پر توجّہ مرکوز رکھتے ہیں۔
بھروسا اور وفاداری: کاروباری خاندان کے افراد میں ایک دوسرے کے لیے اعلیٰ سطح کا اعتماد اور وفاداری پائی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں تعلقاتِ کار مستحکم ہوتے ہیں اور کاروبار تیزی سے فروغ پاتا ہے۔
لچک دار رویّہ: فیصلہ سازی، مارکیٹ کے بدلتے رجحانات اور نامساعد حالات میں بھی خاندانی کاروبار سے وابستہ افراد اپنی خاندانی روایات اور اخلاقیات کے باعث باہمی مشورے سے ایک لچک دار رویّہ اختیار کرتے ہیں۔
ہم آہنگی اور ٹیم ورک: خاندان کے ارکان مِل جُل کر کام کرتے ہوئے ہم آہنگی اور ٹیم ورک کے مضبوط احساس کو فروغ دیتے ہیں، جو کاروبار کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو تا ہے۔
محکم و مستحکم اخلاقیات: خاندان کے افراد اپنے کام کے اعتبار سے محکم و مضبوط اخلاقیات کے حامل اور اپنے بزرگوں کی اقدار پر عمل پیرا ہوتے ہیں، جس کے سبب کاروبار کو تقویّت ملتی ہے۔
مشترکہ اقدار: فیملی بزنس کے ارکان اکثر ایک جیسی اقدار اور عقاید کا اشتراک کرتے ہیں، جس سے ایک مربوط ثقافت اور مقصد کا مشترکہ احساس پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کم اخراجات: کاروبار کی دیگر اقسام کے مقابلے میں مشترکہ خاندانی کاروبار میں اخراجات کم ہوتے ہیں، کیوں کہ نسل در نسل منتقل ہونے والی کاروباری روایات کے سبب کام کرنے والے افراد کی تربیت پر کوئی رقم خرچ نہیں کرنی پڑتی۔
تیز رفتار فیصلہ سازی: مشترکہ خاندانی کاروبار کرنے والے افراد اکثر بڑی کارپوریشنز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے فیصلے کرتے ہیں، جو سُرعت سے چلنے والی منڈیوں میں فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ اس موقعے پر خاندان کی روایات اور بورڈ پر اعتماد کے نتیجے میں فیصلہ سازی آسان ہو جاتی ہے۔
ذاتی رابطے: خاندانی کاروبار سے منسلک افراد اپنے صارفین کو زیادہ سے زیادہ ذاتی رابطے کی پیش کش کرتے ہیں، جس سے انہیں صارفین کی نظر میں اپنی ساکھ بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
کاروبار کا زیادہ علم: خاندان کے اکثر افراد کو کاروبار اور اس کی تاریخ کے حوالے سے زیادہ علم ہوتا ہے، جو انہیں بہتر فیصلے کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
صارف یاگاہک سے مضبوط تعلقات: مشترکہ خاندانی کاروبار سے وابستہ افراد اپنے صارفین اور گاہکوں سے مضبوط تعلقات استوار کرتے ہیں، جس سے انہیں اپنے مسابقین پر برتری حاصل ہوجاتی ہے۔
ملکیت پر فخر: ایسے کاروباری افراد اپنی ملکیت پر فخر کرتے ہیں، جس سے انہیں مزید محنت اور زیادہ سے زیادہ کام یابیاں حاصل کرنے کی تحریک ملتی ہے۔ علاوہ ازیں، ان کے لیے خاندان کا نام، روایات اور رکھ رکھاؤ خاصا اہم ہوتا ہے۔
کم لاگت، زیادہ فوائد: خاندانی کاروبار، غیر خاندانی کاروبار کے مقابلے میں کم لاگت میں بھی زیادہ فوائد حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کیوں کہ وہ ذاتی بچت اور خاندانی قرضوں کو کاروبار کی ترقّی اور مالی اعانت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
جانشین کا آسان انتخاب: کاروبار کی دیگر اقسام کے مقابلے میں مشترکہ خاندانی کاروبار میں مشاورت کے ذریعے تربیت یافتہ افراد کو بہ آسانی جانشین منتخب کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدّت قیادت: مشترکہ خاندانی کاروبار میں قیادت طویل المدّت ہوتی ہے، جو کاروبار کو استحکام بخشتی ہے۔
جذباتی فیصلے: خاندانی کاروبار سے وابستہ افراد اکثر منطقی سوچ کی بہ جائے جذبات کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں، جس سے کاروبار پر منفی اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔
محدود وسائل: خاندان کے زیرِ ملکیت کاروبار، غیر خاندانی کاروبار کے مقابلے میں محدود وسائل کے حامل ہوتے ہیں، جس سے بزنس کی توسیع میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
باقاعدہ انتظامیہ کا فقدان: خاندانی کاروبار میں باقاعدہ انتظامی ڈھانچا نہ ہونے کے باعث مختلف تنازعات اور فیصلہ سازی کے مواقع پر چیلنجز درپیش ہوتے ہیں۔
تبدیلی کے خلاف مزاحمت: خاندان کے زیرِ ملکیت کاروبار عموماً نئے آئیڈیاز کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں، لہٰذا مواقع ضایع ہونے کے سبب کاروبار جمود کا شکار ہو جاتا ہے۔
اقرباء پروری: خاندانی کاروبار میں اہل ملازمین پر خاندان کے افراد کو ترجیح دی جاتی ہے، جس سے تنوّع اور مہارتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔
وراثت میں قیادت کا ملنا: فیملی بزنس میں کاروبار کی قیادت، خاندان کے افراد کو وراثت میں ملتی ہے، چاہے وہ اس کے اہل ہوں یا نہ ہوں، تواہلیت کی بہ جائے وراثت میں ملنے والی قیادت سے کاروبار کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
شفّافیت کا فقدان: خاندان کے زیرِ ملکیت کاروبار میں فیصلہ سازی کے عمل میں شفّافیت کا فقدان ہوتا ہے، جو ملازمین کی ناراضی کا باعث بنتا ہے۔
جانشینی کے لیے ناکافی منصوبہ بندی: خاندانی کاروبار میں جانشینی کے لیے کوئی واضح منصوبہ نہیں ہوتا، جو قیادت کی کشمکش کے نتیجے میں کاروبار کے عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
مفادات کا تصادم: چُوں کہ فیملی بزنس میں خاندان کے افراد متعدد کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا ان کے درمیان مفادات کا تصادم بھی ہوتا رہتا ہے۔
پیشہ ورانہ مہارت کی کمی: خاندانی کاروبار میں پیشہ ورانہ مہارتوں اور رسمی کاروباری طریقوں کا فقدان ہوتا ہے، جس سے کاروبار کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔
استحقاق کی ذہنیت: فیملی بزنس میں خاندان کے افراد اہلیت نہ ہونے کے باوجود بھی خود کو مختلف کاروباری عُہدوں کا حق دار قرار دیتے ہیں۔
خاندانی اور کاروباری مسائل کوعلیحدہ رکھنے میں ناکامی: خاندان کے زیرِ ملکیت کاروبار میں ذاتی مسائل کو کاروباری مسائل سے الگ نہ رکھنے کے سبب فیصلہ سازی کے دوران مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں، جس سے کاروبار متاثر ہوتا ہے۔
ترجیحات کا مختلف ہونا: فیملی بزنس میں خاندان کے ارکان کی ترجیحات ایک دوسرے سے مختلف ہونے اور مؤثر بات چیت نہ ہونے کے سبب کاروبار کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سرمائے تک محدود رسائی: خاندانی کاروبار سے وابستہ افراد کو کارپوریشنز کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے مواقع تک محدود رسائی حاصل ہوتی ہے۔
طویل المدّت حکمتِ عملی کا فقدان: خاندان کے زیرِ ملکیت کاروبار میں طویل المدّت حکمتِ عملی کے فقدان کی وجہ سے بزنس کی بڑھوتری کے مواقع کم ہو تے ہیں۔
خاندانی تنازعات کا خطرہ: فیملی بزنس کو عموماً خاندان تنازعات کا خطرہ درپیش رہتا ہے۔
جواب دہی کا فقدان: مشترکہ خاندانی کاروبار میں جواب دہی کا نظام نہ ہونے کے سبب خاندان کے افراد بعض اوقات اپنی ذمّے داریوں سے بے نیاز ہو جاتے ہیں۔
کارکردگی کی ناکافی تشخیص: خاندانی کاروبار میں کارکردگی کے جائزے کا مناسب طریقۂ کار رائج نہ ہونے کے سبب بزنس میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
بیرونی مہارت تک محدود رسائی: خاندانی کاروبار میں بیرونی مہارت اور پیشہ ورانہ مشاورت تک رسائی کی کمی ہوتی ہے، جس سے کاروبار کو ترقّی دینے کے لیے درکار اختراعی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔