سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ ریلوے ٹریکس کو بندرگاہوں سے جوڑے بغیر ترقی ممکن نہیں، جب تک گوادر منصوبہ ملک کے ساتھ منسلک نہیں ہو گا فائدہ نہیں ہو گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز کا سینیٹر روبینہ خالد کی زیرِ صدارت اجلاس منعقد ہوا۔
چیئر پرسن کمیٹی نے پوچھا کہ وزیرِ میری ٹائم افیئرز کیوں نہیں آئے؟
اس سوال پر سیکریٹری میری ٹائم افیئرز نے بتایا کہ وزیرِ میری ٹائم افیئرز بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران ریلوے حکام نے بتایا کہ زمین کے حصول میں مسائل ہیں۔
اس پر سیکریٹری میری ٹائم افیئرز نے کہا کہ ریلوے لائن بچھانا ریلوے کی ذمے داری ہے۔
اجلاس کے دوران روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ جب تک گوادر منصوبہ ملک کے ساتھ منسلک نہیں ہو گا فائدہ نہیں ہو گا۔
روبینہ خالد نے سوال کیا کہ ریلوے نے گزشتہ 40 برسوں میں کونسا نیا ٹریک بچھایا ہے؟
ریلوے حکام نے بتایا کہ ریلوے نے پرانے ٹریکس بحال کیے ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ ریلوے ٹریکس کو بندرگاہوں سے جوڑے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
اجلاس کے دوران سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ ریلوے منسٹری ہمیں کہتی ہے ’کرنا ہے، کرنا ہے‘ کریں گے کب؟
روبینہ خالد نے کہا کہ گوادر میں سیکشن فور لگا کر ریلوے ٹریکس کے لیے زمین خریدیں، لوگوں کو زمین کی جائز قیمت دیں، اونے پونے نہ خریدیں۔
ریلوے حکام نے کہا کہ گوادر اس وقت بیٹھ چکا ہے، سرمایہ کاری کرنے والے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ تو سب حکومت کےخلاف باتیں کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر گوادر پورٹ نے کہا کہ گوادر ریلوے ٹریک کے لیے 500 ملین سرمائے سے زمین حاصل کی گئی، ریلوے کی جانب سے اپنی حاصل کردہ زمین کی حفاظت نہیں کی گئی۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ٹریک گوادر پورٹ کے لیے بن رہا ہے، آپ اس کی ذمے داری نہیں لے رہے۔
سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دونوں طرف سے محض کہانی سنائی جا رہی ہے۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بندرگاہ بن گئی لیکن اس کی کنیکٹیویٹی کہیں بھی نہیں کی گئی۔