نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کراچی کے علاقے عائشہ منزل کا دورہ کیا اور اس علاقے میں آتش زدگی کا شکار ہونے والی عمارت کا جائزہ لیا۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے حادثے کے متاثرین رہائشیوں اور دکانداروں سے بھی ملاقات کی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو اس حادثے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حادثے سے سامنے والے تمام فلیٹس اور دکانیں متاثر ہوئی ہیں، 74 اپارٹمنٹس اور 130 دکانیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے یہ بھی بتایا کہ اس افسوس ناک واقعے میں 5 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس (ر) مقبول باقر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کی جائیں گی، ہم متاثرین کے دکھ اور تکالیف کو کم کرنے کی کوشش کریں گے، جتنا ہو سکا متاثرین کی مدد کی جائے گی۔
اُنہوں نے بتایا کہ عمارت کے متاثرین کے لیے ضروری انتظامات کیے جا رہے ہیں، عمارت کی انسپیکشن کے بعد لوگوں کے عمارت میں جانے سے متعلق فیصلہ ہو گا، کوشش ہے کہ تمام عمارتوں کا جائزہ جلد مکمل کریں۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ حادثے کے فوری بعد انکوائری اور سیکیورٹی اڈٹ کا حکم دیا، آگ لگنے کے واقعات پر فوری جامع تحقیقات ہوں گی، انکوائری کے بعد ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
علاوہ ازیں نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے نجی یونیورسٹی کے ہیلتھ ٹیک سمٹ میں بھی شرکت کی۔
اُنہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شعبۂ صحت سب سے زیادہ چیلنجنگ شعبوں میں سے ایک ہے، میری حکومت نے صحت کے شعبے کو اولین ترجیح دی ہے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ شعبۂ صحت کے ترقیاتی پورٹ فولیو میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، صحت سے متعلق ہمیں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت ہے، اس لیے احتساب و تربیت کے ذریعے محکمۂ صحت نے ایک آزاد مانیٹرنگ سسٹم شروع کیا ہے۔