٭ ہماری کتنی ہی خواہشات میں ہماری ہلاکت کا سامان ہوتا ہے، اس لیے قدرت انہیں پورا نہیں کرتی اور ہم سمجھتے ہیں کہ دُعا قبول نہیں ہوئی۔
٭ کبھی اپنے نصیب کو بُرا مت کہو، یہ تمہارا نصیب ہی تو ہے کہ تم آخری نبی حضرت محمدﷺ کی اُمّت میں شامل ہو۔
٭ ہمیشہ یہی سوچ رکھو کہ میرے ربّ نے مُجھے بہت کچھ دیا ہے، اگر میرے اعمال کے برابر ملتا، تو میرے پاس شاید کچھ بھی نہ ہوتا۔
٭ یہ بھی نہ سوچو کہ دُعا فوراً قبول نہیں ہوتی، بلکہ شُکر کرو کہ اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کی سزا فوراً نہیں دیتا۔
٭ اپنے رب کا شُکر ادا کرو کہ وہ برداشت سے زیادہ دُکھ نہیں دیتا، مگر اوقات سے زیادہ سُکھ ضرور دیتا ہے۔ (مہر منظور جونیئر، سرگودھا)