(اسلام آباد /فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ ) پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کا اسلام آباد میں احتجاج ختم ہو چکا ہے اور وہ ڈی چوک میں دھرنا دینے کی خواہش لیے تتر بتر ہو چکے ہیں اب اس ناکامی کے جواب میں پی ٹی آئی کی رہنماؤں اور قائدین کی جانب سے الزامات کا سلسلہ عروج پر ہے جن میں سینکڑوں لاشے اورغزہ کی صورتحال اور وہاں کے مناظر کے حوالے دیے جا رہے ہیں،الزامات اور حقائق، دفاع کی حکمت عملی اور جارحانہ طرز عمل، سوشل میڈیا پر کشمکش فاتح اور مغلوب کا کھیل، پی ٹی آئی کی جانب سے لاشیں گننے کا سلسلہ جاری، سوشل میڈیا میں الزامات کے نوحے پڑھے جا رہے ہیں تاکہ کارکنوں کے سامنے سرخرو ہو کر انہیں قیادت پرعدم اعتماد مایوسی اور دل شکستگی سے بچایا جا سکے اور پھر کسی نئی مہم کے لیے تیار رکھا جائے دوسری طرف حکومتی وزراء کے ساتھ ساتھ حکومت کے حامی اور بالخصوص اسلام اباد میں پیش انے والے واقعات کے عینی شاہد بھی حقائق منکشف کرنے کے لیے خم ٹھو نک کر سامنے اگئے ہیں اور ایسے الزامات لگانے والوں سےاستفسارکیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دعووں کے ثبوت سامنے لائیں حکومتی زعماکا اپنے موقف پر مبنی یہ اعتراف بھی خاصہ دلچسپ ہے کہ پی ٹی ائی کے قائدین کا یہ کہنا درست ہے کہ اسلام اباد میں رینجرز اور پولیس کی جانب سے دو ڈھائی سو کارکنوں کو ہلاک کیا گیا ہے اب پی ٹی ائی ان کے نام تصویریں اور دیگر تفصیلات سامنے لائیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ساری ہلاکتیں سوشل میڈیا پر ہی ہوئی ہیں اور الزامات لگانے والے فاتحہ اور تجہیز و تکفین بھی سوشل میڈیا پر ہی کر لیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز کے پی کے سے انے والے قافلے اسلام اباد کی طرف جب بڑھ رہے تھے اور بڑھتے ہی جا رہے تھے تو ایک طرف تو خود ان قافلوں کے قائدین اور شرکا کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگ بھی جذباتی اور پرجوش تھے کہ وہ ڈی چوک اسلام اباد پہنچ کر اس کو فتح کر لیں گے تو دوسری طرف حکومت کی جانب سے فکرمندی کے اثار بھی موجود تھے کہ اگر یہ قافلے واقعی ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو کیا ہوگا تزبزب کامیابی اور ناکامی کی انہی ملی جلی کیفیات میں جب یہ قافلے اسلام اباد کی حدود میں داخل ہوئے تو حکومت نے اپنے متبادل اپشن اور حکمت عملی کے تحت ان کو اندر انے دیا اور پھر جو کچھ ہوا وہ لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں نے دیکھا حکومتی ایکشن جو قافلوں کے قائدین کے لیے بھی انتہائی غیر متوقع تھا جس سے وہ سنبھل نہ سکے ان کی حالت ایسی تھی جیسے کرکٹ کے کھیل میں ایک بیٹسمین کو اس وقت ہوتی ہے جسے باؤلر ایک ایسی بال کراتا ہے جو گھومتی ہوئی اس کی وکٹوں میں گرتی ہے اور وہ حیرت سے دیر تک اپنی اڑی ہوئی وکٹوں کو دیکھتا رہتا ہے جس کے بعد پی ٹی ائی کے سوشل میڈیا پر ایک مضحکہ خیز الزامات کی حکمت عملی بنائی گئی جو ابھی تک جاری ہے۔